تشریح:
(1) ”ان کاموں کو چھوڑ دے“ ہجرت کے لغوی معنیٰ چھوڑ دینے کے ہیں۔ معروف ہجرت میں گھر بار‘ رشتہ دار اور مال ومنال چھوڑا جاتا ہے۔ آپ نے اس لحاظ سے فرمایا کہ افضل ہجرت گناہوں کو چھوڑنا ہے کیونکہ ہجرت بھی تودین کے تحفظ کے لیے کی جاتی ہے۔ گناہوں کے چھوڑنے سے بھی دین محفوظ ہوجاتا ہے۔ اگر گناہ نہ چھوڑنا‘ وطن چھوڑنے سے بہتر ہے اور ہجرت میں بھی وطن چھوڑنے کا اصل مقصد تو گناہ چھوڑنا اور اپنے ایمان کی حفاظت کرنا ہی ہے۔
(2) ”جب اسے بلایا جائے“ یعنی جب اسے جہاد کے لیے بلایا جائے تو وہ آجائے۔ اور اپنے گھر میں رہ کر شریعت پر عمل کرتا رہے۔ گاؤں اور قبائل کے رہنے والوں پر ہجرت فرض نہیں تھی جبکہ مکہ شہر میں رہنے والے مسلمانوں پر ہجرت فرض تھی لہٰذا شہری کے لیے مشقت بھی زیادہ اور اس کا اجر بھی زیادہ تھا۔ واللہ أعلم
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 261 :
أخرجه ابن حبان ( 1580 - 1581 ) و النسائي في " الكبرى " ( 2 / 50 - سير )
و الحاكم ( 1 / 11 ) من طريق عمرو بن مرة عن عبد الله بن الحارث عن أبي كثير عن
عبد الله بن عمرو : قال رجل : " يا رسول الله أي الهجرة أفضل ؟ قال : أن
تهجروا ما كره الله ، و الهجرة هجرتان ... " الحديث .
قلت : و هذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم غير أبي كثير و هو زهير بن الأقمر
الزبيدي ، قال الذهبي : " ما حدث عنه سوى عبد الله بن الحارث الزبيدي ، وثقه
العجلي و النسائي و كأنه مات في خلافة عبد الملك " . و في " التقريب " :
" مقبول " .
قلت : فقول الحاكم : " صحيح " . غير مقبول ! ثم وجدت للحديث شاهدا من حديث ابن
عمر مرفوعا به . أخرجه ابن عرفة في " جزئه " ( 91 ) و عنه البيهقي في " الشعب "
( 2 / 416 / 1 ) بإسناد صحيح ، فثبت الحديث ، و الحمد لله
السلسلة الصحيحة 1262