تشریح:
معلوم ہوا کہ امیر یا حاکم کی کامیابی اور ناکامی اس کے مشیروں پر موقوف ہے۔ اگر مشیر اچھے ہوں گے تو حاکم اچھا رہے گا۔ او اگر مشیر برے ہوں گے تو حاکم بھی برا ہو گا، خواہ بذات خود اچھا ہو۔ یہی مطلب ہے آخری جملے کا کہ حاکم پر جس قسم کی مشیروں کا غلبہ ہو، حاکم کو اسی قسم میں شمار کیا جائے گا۔ اس کی اپنی ذات کا لحاظ نہیں رکھا جائے گا۔ تجربہ بھی اس بات کا شاہد ہے کہ بعض برے حاکموں کو اچھے مشیروں کی وجہ سے نیک نامی حاصل ہو گئی، جیسے سلیمان بن عبدالملک کے ہاتھوں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی نامزدگی ایک اچھے مشیر کا کارنامہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 5 / 341 :
أخرجه النسائي ( 2 / 186 - 187 ) و الطحاوي ( 3 / 22 - 23 ) و البخاري معلقا (
4 / 401 ) و أحمد ( 2 / 237 و 289 ) عن الزهري قال : حدثني أبو سلمة بن عبد
الرحمن عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره .
قلت : و هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين . و تابعه عبد الملك بن عمير عن أبي
سلمة بن عبد الرحمن به ، و فيه قصة . أخرجه الترمذي ( 2 / 58 - 59 ) و قال : "
حديث حسن صحيح غريب " . و قد تقدمت هذه المتابعة مع القصة و تخريجها تخريجا
موسعا برقم ( 1641 )