Sunan-nasai:
The Book of al-'Aqiqah
(Chapter: The 'Aqiqah for a boy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4214.
حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بچے کی طرف سے عقیقہ ہونا چاہیے، لہٰذا جانور ذبح کرو اور بچے سے میل کچیل دور کرو۔“
تشریح:
(1) ”ذبح کرو“ حکم ہے، نیز عقیقہ آپ کا فعل ہے، لہٰذا کم از کم سنت تو ہے اگرچہ بعض اہل علم نے امر کی وجہ سے واجب کہا ہے۔ (2) ”میل کچیل دور کرو“ مراد سر کے بال ہیں۔ گویا عقیقہ کے ساتھ بچے کا سر بھی مونڈا جائے گا بلکہ ایک روایت کے مطابق اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی جائے۔ بعض نے اس سے ختنہ مراد لیا ہے۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون بچے کے سر پر نہ ملا جائے جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4225
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4225
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4219
تمہید کتاب
عقیقہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جو بچے کی پیدائش کے ساتویں دن بچے کی طرف سے بطور شکرانہ ذبحڈ کیا جائے۔ یہ مسنون عمل ہے۔ جو صاحب استطاعت ہو، اسے ضرور عقیقہ کرنا چاہیے ورنہ بچے پر بوجھ رہتا ہے۔ استطاعت نہ ہو تو الگ بات ہے۔ اس کے مسنون ہونے پر امت متفق ہے۔ امام ابوحنیفہ عقیقے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ وہ عقیقے کو امر جاہلیت، یعنی قبل از اسلام کی ایک رسم قرار دیتے تھے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ عقیقے کی بابت وارد فرامینِ رسول ان کے علم میں نہ آ سکے ہوں۔ و اللہ اعلم۔
حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بچے کی طرف سے عقیقہ ہونا چاہیے، لہٰذا جانور ذبح کرو اور بچے سے میل کچیل دور کرو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ذبح کرو“ حکم ہے، نیز عقیقہ آپ کا فعل ہے، لہٰذا کم از کم سنت تو ہے اگرچہ بعض اہل علم نے امر کی وجہ سے واجب کہا ہے۔ (2) ”میل کچیل دور کرو“ مراد سر کے بال ہیں۔ گویا عقیقہ کے ساتھ بچے کا سر بھی مونڈا جائے گا بلکہ ایک روایت کے مطابق اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی جائے۔ بعض نے اس سے ختنہ مراد لیا ہے۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون بچے کے سر پر نہ ملا جائے جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمان بن عامر ضبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لڑکے کی پیدائش پر۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو۔“ ۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس جملہ سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ”عقیقہ صرف لڑکے کی پیدائش پر ہے۔ لڑکی کی پیدائش پر نہیں، لیکن یہ استدلال صرف ایک حدیث پر نظر رکھنے کا نتیجہ ہے جو اصول استدلال کے خلاف ہے، متعدد دیگر احادیث وارد ہیں جن میں لڑکی کی طرف سے بھی خون بہانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (دیکھئیے اگلی حدیث) ۲؎ : اسی جملہ سے (نیز حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے مفہوم) سے عقیقہ کے واجب ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے، جب کہ بعض لوگ حدیث نمبر۴۲۱۸ کے جملہ”جو چاہے وہ عقیقہ کرے“ سے استحباب پر استدلال کرتے ہیں، سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح بخاری کی ہے جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث صرف سنن کی ہے، نیز سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث کے معنیٰ کی تائید حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے اس مفہوم سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد بن حنبل نے بیان کیا ہے، نیز ام کرز رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی وجوب ہی کی تائید ہوتی ہے، ہاں جس کو عقیقہ کرنے کی استطاعت ہی نہ ہو تو اس سے معاف ہے، اگر ماں باپ کو اکیسوئیں دن بھی عقیقہ کرنے کی استطاعت ہو جائے تو کر دے، اس کے بعد وجوب ساقط ہو جائے گا۔ ۳؎ : یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salman bin 'Amir Ad-Dabbi that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "For a boy there shoud be an 'Aqiqah, so shed blood for him, and remove the harm from him.