Sunan-nasai:
The Book of al-'Aqiqah
(Chapter: How Many Sheep Should Be Slaughtered As An 'Aqiqah For A Girl?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4219.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کی طرف سے دو دو مینڈھے عقیقے میں ذبح فرمائے۔
تشریح:
روایات میں بکری‘ بھیڑ اور مینڈھے کا ذکر آیا ہے‘ لہٰذا عقیقے میں یہی جانور ذبح کرنے چاہئیں۔ گائے اور اونٹ کو عقیقہ میں ذبح کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ نیز عقیقے کو قربانی پر قیاس کرنے کی بھی کوئی وجہ نہیں کیونکہ قربانی سب لوگ معین دنوں میں کرتے ہیں جبکہ عقیقہ ہر گھرانہ اپنے بچے کی پیدائش سے ساتویں دن کرتا ہے۔ عقیقہ کی وضع ہی قربانی سے مختلف ہے۔ لڑکے کے عقیقے میں عقیقے میں صراحتاََ دو بکریاں ذبح کرنے کا ذکر ہے، اس لیے عقیقے میں بکرا، بکری بھیڑ اور مینڈھے وغیرہ ذبح کیے جائیں اور گائے ، اونٹ ذبح نہ کیے جائیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهو كما قالوا . ورجاله ثقات كلهم رجال الشيخين إلا أن الترمذي وقع في اسناده زيادة بين سباع وأم كرز فقال : عن سباع أن محمد بن ثابت بن سباع أخبره أن أم كرز أخبرته به . وهى رواية لاحمد . وإبن ثابت هذا ليس بالمشهور ولم يوثقه غير ابن حبان وهذه الزيادة إن كانت محفوظة فلا يعل الاسناد بها لتصريح سباع بن ثابت بسماعه للحديث من أم كرز عند أحمد بإسناد الشيخين وزاد هو وأبو داود والحاكم في أوله : ( أقروا الطير على مكناتها ) . وصححه ابن حبان أيضا ( 1431 ) . الثالثة والرابعة والخامسة : عن عطاء وطاوس ومجاهد عنها بلفظها الاول . أخرجه النسائي ( 2 / 188 - 189 ) والطحاوي ( 1 / 458 ، عن قيس ابن سعد عنهم . وإسناده صحيح على شرط مسلم ) وتابعه منصور عن عطاء وحده . أخرجه أحمد ( 6 / 422 ) . وأخشى أن يكون منقطعا بين عطاء وأم كرز فقد رواه عمرو بن دينار * ( هامش ) * ( 1 ) وقد اختصر إسناده مرتبه البنا فلم يحسن . ( * )
________________________________________
عن عطاء عن حبيبة بنت ميسرة وهى الطريق الاولى . ومن شواهده : عن أسماء بنت يزيد مرفوعا مثل حديث عائشة الاول . أخرجه أحمد ( 6 / 456 ) بإسناد صحيح . وأورده الهيثمي في ( المجمع ) ( 4 / 57 ) بلفظ : ( العقيقة حق على الغلام . . . ) ثم قال : ( رواه أحمد والطبراني في الكبير ورجاله محتج بهم ) . ومنها : عن ابن عباس مرفوعا بلفظ : ( للغلام عقيقتان وللجارية عقيقة ) أخرجه الطحاوي ( 1 / 458 ) بسند جيد في الشواهد . وقال الهيثمي : ( رواه البزار والطبراني في ( الكبير ) وفيه عمران بن عيينة وثقه ابن معين وابن حبان وفيه ضعف ) . قلت : وطريق الطحاوي سالمة منه . ومنها عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : ( سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة ؟ فقال : لا يحب الله عزوجل العقوق وكأنه كره الاسم قال : يا رسول الله إنما نسألك أحدنا يولد له قال : من أحب أن ينسك عن ولده فلينسك عنه عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة ) . أخرجه أبو داود ( 2842 ) والنسائي ( 2 / 188 ) والطحاوي ( 1 / 461 ) والحاكم ( 4 / 238 ) والبيهقي ( 9 / 300 ) وأحمد ( 2 / 182 - 183 ، 194 ) من طريق داود بن قيس عنه به . وقال الحاكم : ( صحيح الاسناد ) . ووافقه الذهبي . قلت : والخلاف في عمرو بن شعيب معروف مشهور والمتقرر أنه حسن الحديث يحتج به . وقد رواه عنه عبد الله بن عامر الاسلمي مختصرا فعله صلى الله عليه وسلم بلفظ :
________________________________________
( عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة ) . أخرجه أحمد ( 2 / 185 ) والاسلمي هذا ضعيف . ومنها عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( إن اليهود تعق عن الغلام ولا تعق عن الجارية فعقوا عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة ) . أخرجه البيهقى ( 9 / 301 - 302 ) عن أبي حفص سالم بن تميم عن أبيه عن عبد الرحمن الاعرج عنه . وسالم هذا وأبوه لم أر من ذكرهما . والحديث في ( المجمع ) ( 4 / 58 ) بنحوه وقال : ( رواه البزار من رواية أبي حفص الشاعر عن أبيه ولم أجد من ترجمهما )
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4230
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4230
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4224
تمہید کتاب
عقیقہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جو بچے کی پیدائش کے ساتویں دن بچے کی طرف سے بطور شکرانہ ذبحڈ کیا جائے۔ یہ مسنون عمل ہے۔ جو صاحب استطاعت ہو، اسے ضرور عقیقہ کرنا چاہیے ورنہ بچے پر بوجھ رہتا ہے۔ استطاعت نہ ہو تو الگ بات ہے۔ اس کے مسنون ہونے پر امت متفق ہے۔ امام ابوحنیفہ عقیقے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ وہ عقیقے کو امر جاہلیت، یعنی قبل از اسلام کی ایک رسم قرار دیتے تھے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ عقیقے کی بابت وارد فرامینِ رسول ان کے علم میں نہ آ سکے ہوں۔ و اللہ اعلم۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کی طرف سے دو دو مینڈھے عقیقے میں ذبح فرمائے۔
حدیث حاشیہ:
روایات میں بکری‘ بھیڑ اور مینڈھے کا ذکر آیا ہے‘ لہٰذا عقیقے میں یہی جانور ذبح کرنے چاہئیں۔ گائے اور اونٹ کو عقیقہ میں ذبح کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ نیز عقیقے کو قربانی پر قیاس کرنے کی بھی کوئی وجہ نہیں کیونکہ قربانی سب لوگ معین دنوں میں کرتے ہیں جبکہ عقیقہ ہر گھرانہ اپنے بچے کی پیدائش سے ساتویں دن کرتا ہے۔ عقیقہ کی وضع ہی قربانی سے مختلف ہے۔ لڑکے کے عقیقے میں عقیقے میں صراحتاََ دو بکریاں ذبح کرنے کا ذکر ہے، اس لیے عقیقے میں بکرا، بکری بھیڑ اور مینڈھے وغیرہ ذبح کیے جائیں اور گائے ، اونٹ ذبح نہ کیے جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حسن اور حسین ؓ کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah (ﷺ) offered an 'Aqiqah for Al-Hasan and Al-Husain (RA), two rams for each.