Sunan-nasai:
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
(Chapter: There Is No Fara ' And No 'Atirah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4222.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ درست نہیں۔“
تشریح:
یہ دو قسم کی قربانیاں تھیں جو جاہلیت میں رائج تھیں۔ اونٹنی سے پیدا ہونے والا پہلا بچہ بتوں کے نام بطور تشکر ذبح کردیا جاتا تھا۔ اسے فرع کہتے تھے۔ یا جس کے پاس سو اونٹ پورے ہوجاتے تو وہ ہر سال ایک جوان اونٹ بتوں کے نام پر ذبح کردیتا تھا۔ اسے بھی فرع کہتے تھے۔ ماہ رجب کے شروع میں مشرکین ایک بکری ذبح کرتے تھے، اسے عتیرہ کہا جاتا تھا۔ اسلام نے جہاں جاہلیت کی دوسری رسمیں ختم کردیں، ان کو بھی ختم کردیا، البتہ اگر کوئی شخص اﷲ تعالیٰ کے نام پر جانور کا پہلا بچہ یا سوواں جانور بطور تشکر ذبح کرکے مساکین کو صدقہ کردے تو اسے صدقہ کا ثواب مل جائے گا جبکہ قربانی کی بجائے مسلمانوں کے لیے ذوالحجہ میں قربانی مشروع کی گئی ہے، لہٰذا وہی کرنی چاہیے۔ ہاں، کوئی ویسے ہی صدقہ کرنا چاہے تو جب مرضی ہو، گوشت بنا کر صدقہ کردے۔ کوئی پابندی نہیں۔ حدیث میں فرع اور عتیرہ کی نفی بتوں کے نام پر قربانی دینے میں ہے وگرنہ اﷲ کے نام پر کسی بھی وقت قربانی دینا مستحب عمل ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ درست نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
یہ دو قسم کی قربانیاں تھیں جو جاہلیت میں رائج تھیں۔ اونٹنی سے پیدا ہونے والا پہلا بچہ بتوں کے نام بطور تشکر ذبح کردیا جاتا تھا۔ اسے فرع کہتے تھے۔ یا جس کے پاس سو اونٹ پورے ہوجاتے تو وہ ہر سال ایک جوان اونٹ بتوں کے نام پر ذبح کردیتا تھا۔ اسے بھی فرع کہتے تھے۔ ماہ رجب کے شروع میں مشرکین ایک بکری ذبح کرتے تھے، اسے عتیرہ کہا جاتا تھا۔ اسلام نے جہاں جاہلیت کی دوسری رسمیں ختم کردیں، ان کو بھی ختم کردیا، البتہ اگر کوئی شخص اﷲ تعالیٰ کے نام پر جانور کا پہلا بچہ یا سوواں جانور بطور تشکر ذبح کرکے مساکین کو صدقہ کردے تو اسے صدقہ کا ثواب مل جائے گا جبکہ قربانی کی بجائے مسلمانوں کے لیے ذوالحجہ میں قربانی مشروع کی گئی ہے، لہٰذا وہی کرنی چاہیے۔ ہاں، کوئی ویسے ہی صدقہ کرنا چاہے تو جب مرضی ہو، گوشت بنا کر صدقہ کردے۔ کوئی پابندی نہیں۔ حدیث میں فرع اور عتیرہ کی نفی بتوں کے نام پر قربانی دینے میں ہے وگرنہ اﷲ کے نام پر کسی بھی وقت قربانی دینا مستحب عمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ واجب نہیں.“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : فرع: زمانہ جاہلیت میں جانور کے پہلوٹے کو بتوں کے واسطے ذبح کرنے کو فرع کہتے ہیں، ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ تعالیٰ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا اور اس سے منع کر دیا گیا۔ اور عتیرہ: زمانہ جاہلیت میں رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرتے تھے، اور اسلام کی ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے۔ کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لیے اور مسلمان اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لیے ذبح کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ بلکہ مسلمانوں کے لیے عید الاضحیٰ کے روز قربانی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There is no fara' and no' Atirah.