Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Hunting With A Trained Dog)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4265.
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میں اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں، وہ اسے پکڑ لے تو؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو اپنا سدھایا ہوا کتا چھوڑے اور بسم اللہ بھی پڑھے، پھر وہ پکڑ لے تو تو کھا سکتا ہے۔“ میں نے کہا: اگرچہ وہ قتل کر دے؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ قتل کر دے۔“ میں نے کہا: میں معراض تیر چلاتا ہوں تو پھر؟ آپ نے فرمایا: ”اگر وہ نوک کے بل لگے تو تو کھا سکتا ہے اور اگر وہ کسی اور جانب سے لگے تو پھر نہ کھا۔“
تشریح:
سدھائے ہوئے اور تربیت یافتہ کتے سے شکار کرنا جائز ہے، نیز سدھائے اور غیر سدھائے کتوں کے شکار کا فرق ہے۔ اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ تیر اور اس قسم کی دیگر چیزوں، مثلاً: بندوق وغیرہ کے ذریعے سے شکار کرنا بھی جائز ہے، تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ تیر یا بندوق کی گولی شکار کیے جانے والے پرندے یا جانور کا خون نکال دے، اسے محض چوٹ کے انداز پہ نہ مار ڈالے، یعنی ان کے ذریعے سے بھی اس طرح سے شکار کیا جائے جس طرح دھار دار چیز سے کیا جاتا ہے۔ اگر تیر یا بندوق وغیرہ بسم اللہ پڑھ کر چلائی جائے اور شکار مر جائے تو وہ شکار حلال ہے بصورت دیگر ناجائز ہو گا، تاہم اگر بندوق چلاتے وقت شکاری اللہ کا نام لینا بھول جائے تو ایسی صورت میں اس شکار کو کھانا جائز ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بھول چوک معاف فرما دی ہے۔ و اللہ أعلم۔
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میں اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں، وہ اسے پکڑ لے تو؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو اپنا سدھایا ہوا کتا چھوڑے اور بسم اللہ بھی پڑھے، پھر وہ پکڑ لے تو تو کھا سکتا ہے۔“ میں نے کہا: اگرچہ وہ قتل کر دے؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ قتل کر دے۔“ میں نے کہا: میں معراض تیر چلاتا ہوں تو پھر؟ آپ نے فرمایا: ”اگر وہ نوک کے بل لگے تو تو کھا سکتا ہے اور اگر وہ کسی اور جانب سے لگے تو پھر نہ کھا۔“
حدیث حاشیہ:
سدھائے ہوئے اور تربیت یافتہ کتے سے شکار کرنا جائز ہے، نیز سدھائے اور غیر سدھائے کتوں کے شکار کا فرق ہے۔ اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ تیر اور اس قسم کی دیگر چیزوں، مثلاً: بندوق وغیرہ کے ذریعے سے شکار کرنا بھی جائز ہے، تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ تیر یا بندوق کی گولی شکار کیے جانے والے پرندے یا جانور کا خون نکال دے، اسے محض چوٹ کے انداز پہ نہ مار ڈالے، یعنی ان کے ذریعے سے بھی اس طرح سے شکار کیا جائے جس طرح دھار دار چیز سے کیا جاتا ہے۔ اگر تیر یا بندوق وغیرہ بسم اللہ پڑھ کر چلائی جائے اور شکار مر جائے تو وہ شکار حلال ہے بصورت دیگر ناجائز ہو گا، تاہم اگر بندوق چلاتے وقت شکاری اللہ کا نام لینا بھول جائے تو ایسی صورت میں اس شکار کو کھانا جائز ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بھول چوک معاف فرما دی ہے۔ و اللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: میں (شکار پر) سدھایا ہوا کتا چھوڑتا ہوں اور وہ جانور پکڑ لیتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جب تم سدھایا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ شکار پکڑے تو تم اسے کھاؤ میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالے؟ “تو آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ اسے مار ڈالے۔“ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر نوک لگے تو کھاؤ اور اگر آڑا لگے تو نہ کھاؤ.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was Narrated from 'Adiyy bin Hatim the he asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم): "I release my trained dog and he catches (game)." He said: "If you release the trained dog and you say the name of Allah over him, and he catches (something), then eat." I said: "Even if he kills it?" He said: shoot with the Mirad." He said: "If it hits (the game) with its sharp point, then eat, but if it hits it with its broad side, then do not eat.