Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: The Command To Kill dogs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4276.
حضرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت جبریل ﷺ نے بتایا: … لیکن ہم کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ اس دن آپ نے صبح کے وقت کتے مارنے کا حکم دیا حتیٰ کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتے مارنے کا بھی حکم دیتے تھے۔
تشریح:
(1) ضرورت پڑنے پر کتوں کو قتل کرنا جائز ہے۔ (2) ”داخل نہیں ہوتے“ یعنی رحمت کے فرشتے ورنہ کاتب، محافظ اور موت کے فرشتے تو ہر گھر میں جاتے ہیں۔ (3) ”تصویر“ مراد ذی روح کی تصویر ہے، خواہ وہ آدمی کی ہو یا حیوان کی، مجسم ہو یا منقش و نگار کی صورت میں ہو یا کپڑے پر بنائی گئی ہو یا وہ شمسی تصویر ہو، یہ سب اقسام حرام ہیں۔ صحیح احادیث کی روشنی میں فرشتے ان گھروں میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں۔ ہاں! صرف ان تصویروں کی رخصت ہے جو ناگزیر مقاصد کے لیے ہوں اور ان کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، جیسے پاسپورٹ، شناختی کارڈ یا لائسنس وغیرہ کے لیے انہیں بھی محفوظ یا بند مقام میں رکھا جائے، آویزاں نہ کیا جائے۔ اسی طرح کسی کپڑے پر بنی تصاویر کو پھاڑ کر بستر یا تکیے بنا لیے جائیں اور استعمال میں لایا جائے تو جائز ہے۔ بالفاظ دیگر اگر اس قسم کی صورت میں ان کی پامالی ہوتی ہے تو جائز ہیں۔ (4) ”کتے مارنے کا حکم“ رسول اللہ ﷺ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے آغاز میں کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ یہ حکم عام تھا جو ہر قسم کے کتے کے قتل کو شامل تھا، اس لیے کسی قسم کے کتے کو پالنا جائز نہ تھا، پھر آپ نے کالے کتے کے علاوہ باقی کتوں کے قتل سے منع فرما دیا اور شکاری، کھیتی باڑی اور جانوروں کی حفاظت کے لیے کتے پالنے کی اجازت دے دی۔ ان اقسام کے علاوہ تمام کتوں کو ضرورت کے تحت خصوصاً اس وقت قتل کرنا جائز ہے جب وہ ضرر رساں بھی ہوں۔ و اللہ أعلم۔
حضرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت جبریل ﷺ نے بتایا: … لیکن ہم کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ اس دن آپ نے صبح کے وقت کتے مارنے کا حکم دیا حتیٰ کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتے مارنے کا بھی حکم دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ضرورت پڑنے پر کتوں کو قتل کرنا جائز ہے۔ (2) ”داخل نہیں ہوتے“ یعنی رحمت کے فرشتے ورنہ کاتب، محافظ اور موت کے فرشتے تو ہر گھر میں جاتے ہیں۔ (3) ”تصویر“ مراد ذی روح کی تصویر ہے، خواہ وہ آدمی کی ہو یا حیوان کی، مجسم ہو یا منقش و نگار کی صورت میں ہو یا کپڑے پر بنائی گئی ہو یا وہ شمسی تصویر ہو، یہ سب اقسام حرام ہیں۔ صحیح احادیث کی روشنی میں فرشتے ان گھروں میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں۔ ہاں! صرف ان تصویروں کی رخصت ہے جو ناگزیر مقاصد کے لیے ہوں اور ان کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، جیسے پاسپورٹ، شناختی کارڈ یا لائسنس وغیرہ کے لیے انہیں بھی محفوظ یا بند مقام میں رکھا جائے، آویزاں نہ کیا جائے۔ اسی طرح کسی کپڑے پر بنی تصاویر کو پھاڑ کر بستر یا تکیے بنا لیے جائیں اور استعمال میں لایا جائے تو جائز ہے۔ بالفاظ دیگر اگر اس قسم کی صورت میں ان کی پامالی ہوتی ہے تو جائز ہیں۔ (4) ”کتے مارنے کا حکم“ رسول اللہ ﷺ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے آغاز میں کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ یہ حکم عام تھا جو ہر قسم کے کتے کے قتل کو شامل تھا، اس لیے کسی قسم کے کتے کو پالنا جائز نہ تھا، پھر آپ نے کالے کتے کے علاوہ باقی کتوں کے قتل سے منع فرما دیا اور شکاری، کھیتی باڑی اور جانوروں کی حفاظت کے لیے کتے پالنے کی اجازت دے دی۔ ان اقسام کے علاوہ تمام کتوں کو ضرورت کے تحت خصوصاً اس وقت قتل کرنا جائز ہے جب وہ ضرر رساں بھی ہوں۔ و اللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے جبرائیل ؑ نے فرمایا: ”لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ (مورت) ہو۔“ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں (پلوں) کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں”چھوٹے باغوں کے کتوں کو مارنے اور بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ دینے کا حکم دے رہے تھے، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Az-Zuhri said: "Ibn As-Sabbaq said: "Maimunah told me that Jibril, peace be upon him, said to the Messenger of Allah (ﷺ) 'We (Angles) do not enter a house in which there is a dog or a picture, The next day the Messenger of Allah (ﷺ) commanded that all dogs be killed, even small dogs.
حدیث حاشیہ:
الحكم على الحديث
اسم العالم
الحكم
١. فضيلة الشيخ الإمام محمد ناصر الدين الألباني
صحيح بلفظ : " يقتل كلب الحائط الصغير ، و يترك كلب الحائط الكبير "