Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: The Concession For The Price Of A Hunting Dog)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4296.
حضرت عمر و بن شعیب کے پردادا متحرم (حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص ؓ) کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں۔ مجھے ان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”جو جانور وہ تیرے لیے پکڑ رکھیں، تو کھا سکتا ہے،“ میں نے کہا: اگر چہ وہ اسے قتل کر دیں؟ آپ نے فرمایا: ”خواہ وہ اسے قتل کر دیں۔“ اس آدمی نے کہا: مجھے میرے تیر کمان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا تیر جو کچھ شکار کرے، وہ تو کھا سکتا ہے۔“ اس نے کہا: اگرچہ وہ شکار مجھ سے غائب ہو جائے۔ جب تک تو اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان نہ پائے یا وہ بدبودار نہ ہوجائے۔“ ابن سواء نے کہا: میں نے یہ حدیث (جس طرح سعید کے واسطے سے سنی ہے، اسی طرح واسطے کے بغیر، براہ راست بھی) ابو مالک عبید اللہ بن اخنس سے سنی ہے۔
تشریح:
(1) ۔سکھلائے اور سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرنا درست ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو شکار کتے نے مالک کے لیے پکڑا ہو اور اسے مار ڈالا ہو لیکن خود اس میں سے نہ کھایا ہو تو شکاری کتے کا مارا ہوا جانور کھایا جا سکتا ہے اگرچہ اسے ذبح نہ کیا جا سکا ہو بلکہ وہ ذبح کیے جانے سے پہلے ہی مر گیا ہو، البتہ اس میں یہ شرط ضروری ہے کہ کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی گئی ہو۔ (3) یہ حدیث تیر کے ساتھ کیے ہوئے شکار اور اس کے علاوہ آلات شکار کے ذریعے سے کیے ہوئے شکار حلت پر دلالت کرتی ہے بشر طیکہ شکار اس آلہ شکار کی دھار سے قتل ہوا ہو نہ کہ اس چوٹ سے۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہے کہ تیر وغیرہ چلاتے وقت اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو جیسا کہ پہلے بھی اس کا ذکر کیا جاچکا ہے۔ (4) اگر شکاری شخص اپنے زخمی شکار کو چند دن بعد مردہ حالت میں پاتا ہے جبکہ اس میں ابھی بو پیدا نہ ہوئی ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے، البتہ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس شکار کو کسی اور شکاری نے زخمی نہ کیا ہو۔ یہ اس لیے کہ اس صورت میں یہ بات معلوم ہی نہیں ہو سکتی کہ دوسرے شکاری نے تیر وغیرہ چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں‘لہذا ایسے شکار کو کھانا، جو مشکوک ہو، کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ (5) ”غائب ہو جائے“ یعنی تیر کھانے کے بعد وہ جانور بھاگ جائے اور پھر کسی اور جگہ بے جان لے تو کیا اسے کھایا جا سکتا ہے؟ (6) ”بدبو دار نہ ہو جائے“ ظاہر الفاظ سٰے معلوم ہوتا ہےکہ اسے کھایا نہیں جا سکتا حالانکہ بدبو کسی جانور یا گوشت کو حرام نہیں کرتی لیکن چونکہ بدبودار چیز میں طبی طور پر مفاسد پیدا ہو جاتے ہیں، لہٰذا اسے کھانا مناسب نہیں، سوائے اشد ضرورت کے ایسی چیز استعمال نہ کی جائے۔ (7) اس حدیث کا متعلقہ باب سے تو کوئی تعلق نہیں، البتہ اصل کتاب سے تعلق ہے۔ ممکن ہے۔ یہ باب ضمنی ہو۔
حضرت عمر و بن شعیب کے پردادا متحرم (حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص ؓ) کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں۔ مجھے ان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”جو جانور وہ تیرے لیے پکڑ رکھیں، تو کھا سکتا ہے،“ میں نے کہا: اگر چہ وہ اسے قتل کر دیں؟ آپ نے فرمایا: ”خواہ وہ اسے قتل کر دیں۔“ اس آدمی نے کہا: مجھے میرے تیر کمان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا تیر جو کچھ شکار کرے، وہ تو کھا سکتا ہے۔“ اس نے کہا: اگرچہ وہ شکار مجھ سے غائب ہو جائے۔ جب تک تو اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان نہ پائے یا وہ بدبودار نہ ہوجائے۔“ ابن سواء نے کہا: میں نے یہ حدیث (جس طرح سعید کے واسطے سے سنی ہے، اسی طرح واسطے کے بغیر، براہ راست بھی) ابو مالک عبید اللہ بن اخنس سے سنی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ۔سکھلائے اور سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرنا درست ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو شکار کتے نے مالک کے لیے پکڑا ہو اور اسے مار ڈالا ہو لیکن خود اس میں سے نہ کھایا ہو تو شکاری کتے کا مارا ہوا جانور کھایا جا سکتا ہے اگرچہ اسے ذبح نہ کیا جا سکا ہو بلکہ وہ ذبح کیے جانے سے پہلے ہی مر گیا ہو، البتہ اس میں یہ شرط ضروری ہے کہ کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی گئی ہو۔ (3) یہ حدیث تیر کے ساتھ کیے ہوئے شکار اور اس کے علاوہ آلات شکار کے ذریعے سے کیے ہوئے شکار حلت پر دلالت کرتی ہے بشر طیکہ شکار اس آلہ شکار کی دھار سے قتل ہوا ہو نہ کہ اس چوٹ سے۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہے کہ تیر وغیرہ چلاتے وقت اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو جیسا کہ پہلے بھی اس کا ذکر کیا جاچکا ہے۔ (4) اگر شکاری شخص اپنے زخمی شکار کو چند دن بعد مردہ حالت میں پاتا ہے جبکہ اس میں ابھی بو پیدا نہ ہوئی ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے، البتہ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس شکار کو کسی اور شکاری نے زخمی نہ کیا ہو۔ یہ اس لیے کہ اس صورت میں یہ بات معلوم ہی نہیں ہو سکتی کہ دوسرے شکاری نے تیر وغیرہ چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں‘لہذا ایسے شکار کو کھانا، جو مشکوک ہو، کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ (5) ”غائب ہو جائے“ یعنی تیر کھانے کے بعد وہ جانور بھاگ جائے اور پھر کسی اور جگہ بے جان لے تو کیا اسے کھایا جا سکتا ہے؟ (6) ”بدبو دار نہ ہو جائے“ ظاہر الفاظ سٰے معلوم ہوتا ہےکہ اسے کھایا نہیں جا سکتا حالانکہ بدبو کسی جانور یا گوشت کو حرام نہیں کرتی لیکن چونکہ بدبودار چیز میں طبی طور پر مفاسد پیدا ہو جاتے ہیں، لہٰذا اسے کھانا مناسب نہیں، سوائے اشد ضرورت کے ایسی چیز استعمال نہ کی جائے۔ (7) اس حدیث کا متعلقہ باب سے تو کوئی تعلق نہیں، البتہ اصل کتاب سے تعلق ہے۔ ممکن ہے۔ یہ باب ضمنی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ شکاری کتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”تمہارے لیے تمہارے کتے جو پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ۔“ میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ اسے قتل کر ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ قتل کر ڈالیں“، اس نے کہا: (میں اپنے تیر کمان سے فائدہ اٹھاتا ہوں لہٰذا) مجھے تیر کمان کے سلسلے میں بتائیے، آپ نے فرمایا: ”جو شکار تمہیں تیر سے ملے تو اسے کھاؤ“، اس نے کہا: اگر وہ (شکار تیر کھا کر) غائب ہو جائے؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ غائب ہو جائے، جب تک کہ تم اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی چیز کا نشان نہ پاؤ یا اس میں بدبو نہ پیدا ہوئی ہو۔“۱؎ ابن سواء کہتے ہیں: میں نے اسے ابو مالک عبیداللہ بن اخنس سے سنا ہے وہ اسے بسند عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ عن النبی کریم ﷺ روایت کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے مؤلف نے باب پر اس طرح استدلال کیا ہے کہ جب شکار کے لیے کتے استعمال کرنے کی رخصت ہے تو بھر اس کی خرید و فروخت کی بھی رخصت ہے، لیکن جمہور اس استدلال کے خلاف ہیں، پچھلی احادیث میں صراحت ہے کہ کتے کی قیمت لینی دینی حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Arm bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that: a man came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "O Messenger of Allah, I have trained dogs; advise me concerning them." He said: "Whatever your dogs catch for you, eat," I side: "Even if they kill it?" He said: "Even if they kill it. " He said: "Advise me about my bow. "He said: "Whatever your arrow returns to you, eat." He said: "Even if it gets away from you, so long as you do not find the mark of an arrow other than yours on it, or you find that it has gone rotten."(Another chain).