قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ثَمَنِ كَلْبِ الصَّيْدِ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

4296 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَاءٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً، فَأَفْتِنِي فِيهَا، قَالَ: «مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كِلَابُكَ فَكُلْ» قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: «وَإِنْ قَتَلْنَ». قَالَ: أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: «مَا رَدَّ عَلَيْكَ سَهْمُكَ فَكُلْ» قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيَّ؟ قَالَ: «وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيْكَ، مَا لَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَهْمٍ غَيْرَ سَهْمِكَ أَوْ تَجِدْهُ قَدْ صَلَّ» يَعْنِي قَدْ أَنْتَنَ قَالَ ابْنُ سَوَاءٍ، وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِكٍ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن نسائی:

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل

 

  (

باب: شکاری کتے کی قیمت ( لینے دینے ) کی رخصت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4296.   حضرت عمر و بن شعیب کے پردادا متحرم (حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص ؓ) کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں۔ مجھے ان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”جو جانور وہ تیرے لیے پکڑ رکھیں، تو کھا سکتا ہے،“ میں نے کہا: اگر چہ وہ اسے قتل کر دیں؟ آپ نے فرمایا: ”خواہ وہ اسے قتل کر دیں۔“ اس آدمی نے کہا: مجھے میرے تیر کمان کے بارے میں بتایئے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا تیر جو کچھ شکار کرے، وہ تو کھا سکتا ہے۔“ اس نے کہا: اگرچہ وہ شکار مجھ سے غائب ہو جائے۔ جب تک تو اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان نہ پائے یا وہ بدبودار نہ ہوجائے۔“ ابن سواء نے کہا: میں نے یہ حدیث (جس طرح سعید کے واسطے سے سنی ہے، اسی طرح واسطے کے بغیر، براہ راست بھی) ابو مالک عبید اللہ بن اخنس سے سنی ہے۔