قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ (بَابُ الْإِنْسِيَّةِ تَسْتَوْحِشُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4297 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ، فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ فَعَجَّلَ أَوَّلُهُمْ فَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَّمَ بَيْنَهُمْ، فَعَدَلَ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَدَّ بَعِيرٌ، وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا»

سنن نسائی:

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل

 

  (

باب: گھریلو جانور وحشی بن جائے ( جنگلی جانور کی طرح بھاگ جائے ) تو ؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4297.   حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ہم ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تہامہ کے ذوالحلیفہ میں تھے۔ لوگوں کو کچھ اونٹ اور بکریاں ملیں۔ رسول اللہ ﷺ کے آخر میں تھے۔ لشکر کے ابتدائی لوگوں نے جلدی کرتے ہوئے ان جانوروں کو ذبح کیا اور ہانڈیاں (یا دیگیں) چڑھا دیں۔ جب رسول اللہ ﷺ ان کے پاس پہنچے تو آپ نے حکم دیا کہ دیگیں الٹ دی جائیں، پھر آپ نے غنیمت ان میں تقسیم فرمائی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ اس دوران میں ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا۔ لوگوں کے پاس خال خال گھوڑے تھے۔ لوگوں نے اس کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ قابو نہ آسکا۔ ایک آدمی نے اس کو تیر مارا تو وہ رک گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ان گھریلو جانوروں میں بھی بعض کبھی کبھی وحشی بن جاتے(جنگلی جانوروں کی طرح انسانوں سے بھاگنے لگتے) ہیں، لہٰذا اگر کوئی جانور قابو نہ آئے تو اس سے یہی سلوک کرو۔“