Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Hunting With A Mirad)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4305.
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے شکار پرچھوڑتا ہوں اور وہ اسے میرے لیے پکڑ رکھتے ہیں تو کیا میں اسے کھا لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو سدھائے ہوئے کتے اللہ کا نام لے کر چھوڑے اور وہ شکار کو تیرے لیے پکڑ رکھیں (خود نہ کھائیں) تو تو اسے کھا سکتا ہے۔“ میں نے کہا: خواہ اسے قتل کر دیں؟ آپ نے فرمایا: ”خواہ قتل کر دیں بشر طیکہ ان کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہو۔“ میں نے کہا: میں معراض تیر پھینکتا ہوں اور کوئی جانور شکار کرتا ہوں تو کیا اسے کھا سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو معراض تیر پھینکے اور بسم اللہ پڑھے، پھر وہ تیر شکار کو نوک کے ساتھ پھاڑے تو اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر وہ تیر چوڑائی کے بل جا کر لگے تو پھر اسے نہ کھا۔“
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے شکار پرچھوڑتا ہوں اور وہ اسے میرے لیے پکڑ رکھتے ہیں تو کیا میں اسے کھا لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو سدھائے ہوئے کتے اللہ کا نام لے کر چھوڑے اور وہ شکار کو تیرے لیے پکڑ رکھیں (خود نہ کھائیں) تو تو اسے کھا سکتا ہے۔“ میں نے کہا: خواہ اسے قتل کر دیں؟ آپ نے فرمایا: ”خواہ قتل کر دیں بشر طیکہ ان کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہو۔“ میں نے کہا: میں معراض تیر پھینکتا ہوں اور کوئی جانور شکار کرتا ہوں تو کیا اسے کھا سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تو معراض تیر پھینکے اور بسم اللہ پڑھے، پھر وہ تیر شکار کو نوک کے ساتھ پھاڑے تو اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر وہ تیر چوڑائی کے بل جا کر لگے تو پھر اسے نہ کھا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اس سے کھا سکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم کتے دوڑاؤ یا چھوڑو، (یعنی سدھائے ہوئے) اور اللہ کا نام لے لو اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ لائیں تو تم کھاؤ۔“ میں نے عرض کیا: اور اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں جب تک کہ اس میں کوئی ایسا کتا شریک نہ ہو جو ان کتوں میں سے نہیں تھا۔“ میں نے عرض کیا: میں «معراض» (بے پر کے تیر) سے شکار کرتا ہوں اور مجھے شکار مل جاتا ہے تو کیا میں کھاؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم «معراض» (بغیر پر والا تیر) پھینکو اور«بسم اللہ» پڑھ لو اور وہ (شکار کو) چھید ڈالے تو کھاؤ اور اگر وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : شکار کو چھید ڈالنے کی صورت میں اس سے خون بہے گا جو ذبح کا اصل مقصود ہے، اور آڑا لگنے کی صورت میں صرف چوٹ لگے گی اور خون بہے بغیر شکار مر جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Adiyy bin Hatim said: "I said: 'O Messenger of Allah, I release my trained dogs and they catch (the game) for me - should I eat of it?" he said: 'If you release your trained dogs, and mention the name of Allah, and they catch it for your, then eat.' I said: 'Even if they kill it?' He said:" 'Even if they kill it, so long as another, strange dog has not joined them 'I said: 'And I shoot the game with the Mirad and I hit it - should I eat?' He said: ''If you shoot the and it penetrates (the target), then eat, but if it hits it with its broad edge, then do not eat it.