Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Permission To Eat Horse Meat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4327.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔
تشریح:
جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں کہ گھوڑا حلال جانور ہے کیونکہ اس کی حلت کی روایات صریح ہیں اور اعلیٰ درجے کی صحیح ہیں۔ ائمہ میں سے صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ گھوڑے کی حرمت کے قائل ہیں لیکن ان کے شاگرد امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہ اللہ اس مسئلے میں ان کے ساتھ نہیں، مانعین کی طرف سے یہ معذرت پیش کی گئی ہے کہ وہ گھوڑے کو پلید نہیں سمجھتے، بلکہ قابل احترام ہونے کی وجہ سے حرام سمجھتے ہیں کیونکہ وہ جہاد میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر گھوڑے ذبح کر کے کھائے جائیں تو جہاد کے لیے گھوڑوں کی قلت ہو جائے گی۔ ان کی طرف سے ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ گھوڑا جنسی لحاظ سے گدھے اور خچر کا ساتھی ہے۔ قرآن مجید میں بھی ان تینوں کا اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ ﴿وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً﴾(النحل: ۱۶: ۸) ان کا مقصد زینت اور سواری بیان کیا گیا ہے نہ کہ کھانا، لہٰذا گھوڑے کو کھانا نہیں چاہیے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اونٹ کو کھائے جانے والے جانوروں میں ذکر کیا ہے جبکہ اسے خوراک کی بجائے سواری او ر باربرداری میں بھی یکساں استعمال کیا جاتا ہے، اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ گھوڑا حلال ہے۔ اگر ضرورت پڑ جائے تو اسے کھایا جا سکتا ہے۔ ہاں، جہاد کے لیے قلت کا خطرہ ہو تو پھر گھوڑے نہ کھائے جائیں لیکن آج کل تو جہاد میں گھوڑوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا وہ وجہ بھی ختم ہوگئی جس کی بنا پر امام صاحب اس کے نہ کھانے کے قائل تھے۔ گویا اب تو اس کی حلت پر ”اجماع“ ہوگیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 632 :
هو من حديث جابر بن عبد الله رضي الله عنه . و له عنه طرق :
الأولى : عن محمد بن علي عنه .
أخرجه البخاري ( 4 / 16 ) و مسلم ( 6 / 66 ) و أبو داود ( 3788 ) و النسائي
( 2 / 199 ) و الترمذي ( 1 / 331 ) و الدارمي ( 2 / 87 ) و الطحاوي ( 2 / 318 )
و البيهقي ( 9 / 325 ) و أحمد ( 3 / 361 ، 385 ) من طرق عن حماد بن زيد عن عمرو
بن دينار عن محمد بن علي به .
و تابعه سفيان بن عيينة عن عمرو بن دينار عن جابر ، فأسقط من الإسناد محمد ابن
علي ، و لفظه :
" أطعمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لحوم الخيل ، و نهانا عن لحوم الحمر " .
أخرجه النسائي و الطحاوي و الترمذي ( 1 / 331 ) و قال :
" هذا حديث حسن صحيح ، و هكذا روى غير واحد عن عمرو بن دينار عن جابر و رواه
حماد بن زيد عن عمرو بن دينار عن محمد بن علي عن جابر و رواية ابن عيينة أصح .
و سمعت محمدا يقول : سفيان بن عيينة أحفظ من حماد ابن زيد " .
قال الحافظ في " الفتح " ( 9 / 559 ) :
" قلت : لكن اقتصر البخاري و مسلم على تخريج طريق حماد بن زيد ، و قد وافقه
ابن جريج عن عمرو و على إدخال الواسطة بين عمرو و جابر و لكنه لم يسمه ، أخرجه
أبو داود " .
الثانية : عن أبي الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله يقول :
" أكلنا زمن خيبر الخيل و حمر الوحش ، و نهانا النبي صلى الله عليه وسلم عن
الحمار الأهلي " .
أخرجه مسلم و أبو داود ( 3789 ) و النسائي و ابن ماجه ( 3191 ) و الطحاوي
و البيهقي و أحمد ( 3 / 356 ، 362 ) من طرق عن أبي الزبير به . و لفظ النسائي
مثل لفظ ابن عيينة المتقدم بزيادة : " يوم خيبر " .
و لفظ أبي داود و أحمد :
" ذبحنا يوم خيبر الخيل و البغال و الحمير ، فنهانا رسول الله صلى الله عليه
وسلم عن البغال و الحمير ، و لم ينهنا عن الخيل " .
الثالثة : عن عطاء عنه قال :
" كنا نأكل لحوم الخيل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم " زاد في رواية :
" قلت : فالبغال ؟ قال : لا " .
أخرجه النسائي و اللفظ له و ابن ماجه ( 3197 ) و الزيادة له و الطحاوي ( 2 /
318 ، 322 ) و البيهقي .
قلت : و إسناده صحيح .
و للحديث شاهد من رواية أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما قالت :
" نحرنا فرسا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأكلناه ( بالمدينة ) " .
أخرجه البخاري و مسلم و الدارمي و البيهقي و أحمد ( 6 / 345 ، 346 ، 353 )
و الزيادة للدارمي و رواية للبخاري .
و في الحديث جواز أكل لحوم الخيل ، و هو مذهب الأئمة الأربعة سوى أبي حنيفة
فذهب إلى التحريم خلافا لصاحبيه فإنهما وافقا الجمهور ، و هو الحق لهذا الحديث
الصحيح ، و لذلك اختاره الإمام أبو جعفر الطحاوي ، و ذكر أن حجة أبي حنيفة حديث
خالد بن الوليد مرفوعا :
" لا يحل أكل لحوم الخيل و البغال و الحمير " .
و لكنه حديث منكر ضعيف الإسناد لا يحتج به إذا لم يخالف ما هو أصح منه ، فكيف
و قد خالف حديثين صحيحين كما ترى .
و قد بينت ضعفه و علله في " السلسلة الضعيفة " رقم ( 1149 ) .الإرواء ( 2484 )
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4342
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4327
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4253
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4327
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4337
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔
حدیث حاشیہ:
جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں کہ گھوڑا حلال جانور ہے کیونکہ اس کی حلت کی روایات صریح ہیں اور اعلیٰ درجے کی صحیح ہیں۔ ائمہ میں سے صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ گھوڑے کی حرمت کے قائل ہیں لیکن ان کے شاگرد امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہ اللہ اس مسئلے میں ان کے ساتھ نہیں، مانعین کی طرف سے یہ معذرت پیش کی گئی ہے کہ وہ گھوڑے کو پلید نہیں سمجھتے، بلکہ قابل احترام ہونے کی وجہ سے حرام سمجھتے ہیں کیونکہ وہ جہاد میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر گھوڑے ذبح کر کے کھائے جائیں تو جہاد کے لیے گھوڑوں کی قلت ہو جائے گی۔ ان کی طرف سے ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ گھوڑا جنسی لحاظ سے گدھے اور خچر کا ساتھی ہے۔ قرآن مجید میں بھی ان تینوں کا اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ ﴿وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً﴾(النحل: ۱۶: ۸) ان کا مقصد زینت اور سواری بیان کیا گیا ہے نہ کہ کھانا، لہٰذا گھوڑے کو کھانا نہیں چاہیے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اونٹ کو کھائے جانے والے جانوروں میں ذکر کیا ہے جبکہ اسے خوراک کی بجائے سواری او ر باربرداری میں بھی یکساں استعمال کیا جاتا ہے، اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ گھوڑا حلال ہے۔ اگر ضرورت پڑ جائے تو اسے کھایا جا سکتا ہے۔ ہاں، جہاد کے لیے قلت کا خطرہ ہو تو پھر گھوڑے نہ کھائے جائیں لیکن آج کل تو جہاد میں گھوڑوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا وہ وجہ بھی ختم ہوگئی جس کی بنا پر امام صاحب اس کے نہ کھانے کے قائل تھے۔ گویا اب تو اس کی حلت پر ”اجماع“ ہوگیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشت کھانے کی اجازت دی۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہی جمہور علماء کا مسلک ہے اور یہی صحیح ہے، حنفیہ گھوڑے کے گوشت کو حرام کہتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: "On the Day of Khaibar, the Messenger of Allah (ﷺ) forbade the flesh of donkeys but he permitted the flesh of horses.