Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Permissibility Of Eating The Flesh Of Onagers (Wild Donkeys))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4344.
حضرت عمیر بن سلمہ ضمری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ روحاء کے کسی مقام پر تھے۔ سب لوگ محرم تھے۔ انھوں نے ایک زخمی جنگلی گدھا دیکھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے کچھ نہ کہو حتیٰ کہ اس کو شکار کرنے والا آ جائے۔“ تھوڑی دیر بعد بہز قبیلے کا وہ آدمی بھی آگیا جس نے اسے زخمی کیا تھا۔ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ اس گدھے کو جو چاہیں کیجئے! رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو حکم دیا کہ اسے لوگوں میں تقسیم کر دیں۔
تشریح:
(1) شکاری شخص ہی اپنے مارے یا زخمی کیے ہوئے شکار کا مالک ہوتا ہے۔ حدیث میں مذکور، رسول اللہ ﷺ کے الفاظ : دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ اسی بات پر دلالت کرتے ہیں۔ (2) احرام والے شخص کے لیے شکار کی طرف اشارہ کرنا، شکار کو دوڑانا یا شکار کرنا وغیرہ سب کچھ ناجائز ہے۔ ہاں، اگر غیر محرم شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، جبکہ اس شکار کرنے کرانے میں اس (محرم) کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر کوئی عمل دخل ہو تو پھر کھا بھی نہیں سکتا۔ (3) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کئی لوگوں کو مشترکہ طور پر ایک چیز ہبہ کی جا سکتی ہے جیسا کہ اس ”بہزی“ شخص نے ایک جنگلی گدھا، رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو مشترکہ طور پر ہبہ کیا تھا۔ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4359
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4344
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4269
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4344
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4354
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت عمیر بن سلمہ ضمری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ روحاء کے کسی مقام پر تھے۔ سب لوگ محرم تھے۔ انھوں نے ایک زخمی جنگلی گدھا دیکھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے کچھ نہ کہو حتیٰ کہ اس کو شکار کرنے والا آ جائے۔“ تھوڑی دیر بعد بہز قبیلے کا وہ آدمی بھی آگیا جس نے اسے زخمی کیا تھا۔ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ اس گدھے کو جو چاہیں کیجئے! رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو حکم دیا کہ اسے لوگوں میں تقسیم کر دیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) شکاری شخص ہی اپنے مارے یا زخمی کیے ہوئے شکار کا مالک ہوتا ہے۔ حدیث میں مذکور، رسول اللہ ﷺ کے الفاظ : دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ اسی بات پر دلالت کرتے ہیں۔ (2) احرام والے شخص کے لیے شکار کی طرف اشارہ کرنا، شکار کو دوڑانا یا شکار کرنا وغیرہ سب کچھ ناجائز ہے۔ ہاں، اگر غیر محرم شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، جبکہ اس شکار کرنے کرانے میں اس (محرم) کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر کوئی عمل دخل ہو تو پھر کھا بھی نہیں سکتا۔ (3) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کئی لوگوں کو مشترکہ طور پر ایک چیز ہبہ کی جا سکتی ہے جیسا کہ اس ”بہزی“ شخص نے ایک جنگلی گدھا، رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو مشترکہ طور پر ہبہ کیا تھا۔ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمیر بن سلمہ ضمری ؓ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے“، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر ؓ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Umair bin Salamah Ad-Damri said: "While we were traveling with the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) in part of Athaya Ar-Rawha and they were in Ihram, we saw a wounded onager, the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Leave it, for soon the one who wounded it will come,' then a man from Bahz came, and he was the one who had wounded the onager. He said: 'O Messenger of Allah, it is up to you what you do with this onager,' The Messenger of Allah (ﷺ) ordered Abu Bakr to distribute it among the people.