Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Permissibility Of Eating Small Birds)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4349.
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص چڑیا یا اس سے بھی چھوٹے جانور کو ناحق قتل کرے، اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس سے اس کے بارے میں پوچھے گا۔“ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے ذبح کر کے کھائے۔ اس کا سر کاٹ کر نہ پھینک دے۔“
تشریح:
(1) ”اس سے بھی چھوٹا جانور“ مثلاً ٹڈی۔ یہ معنیٰ بھی ہو سکتا ہے ”چڑیا یا اس سے بڑا جانور“ مثلاً: مرغی، کبوتر وغیرہ فَمَا فَوْقَھَا میں یہ دونوں مفہوم پائے جاتے ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ (2) بعض لوگ شغلاً شکار کرتے ہیں۔ کھانا مقصد نہیں ہوتا بلکہ یا تو کتے بھگانے کا شوق ہوتا ہے یا نشانہ بازی کا اور وہ اپنے شوق کو شکار کی صورت میں پورا کرتے ہیں، یہ شرعاً گناہ ہے۔ کسی بھی جاندار چیز کو بلا وجہ قتل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وہ حلال جانور ہے تو اسے صرف کھانے کے لیے شکار یا ذبح کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ حرام جانور ہے تو اس کے نقصان سے بچنے کے لیے ہی اسے مارا جا سکتا ہے۔ یا دوسری معاشی ضروریات کے لیے، مثلاً: کاروبار جیسے ہاتھی کے دانت۔ صرف شوق پورا کرنے کے لیے کسی جاندار کو ضائع نہیں کیا جا سکتا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4364
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4349
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4274
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4349
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4359
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص چڑیا یا اس سے بھی چھوٹے جانور کو ناحق قتل کرے، اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس سے اس کے بارے میں پوچھے گا۔“ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے ذبح کر کے کھائے۔ اس کا سر کاٹ کر نہ پھینک دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”اس سے بھی چھوٹا جانور“ مثلاً ٹڈی۔ یہ معنیٰ بھی ہو سکتا ہے ”چڑیا یا اس سے بڑا جانور“ مثلاً: مرغی، کبوتر وغیرہ فَمَا فَوْقَھَا میں یہ دونوں مفہوم پائے جاتے ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ (2) بعض لوگ شغلاً شکار کرتے ہیں۔ کھانا مقصد نہیں ہوتا بلکہ یا تو کتے بھگانے کا شوق ہوتا ہے یا نشانہ بازی کا اور وہ اپنے شوق کو شکار کی صورت میں پورا کرتے ہیں، یہ شرعاً گناہ ہے۔ کسی بھی جاندار چیز کو بلا وجہ قتل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وہ حلال جانور ہے تو اسے صرف کھانے کے لیے شکار یا ذبح کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ حرام جانور ہے تو اس کے نقصان سے بچنے کے لیے ہی اسے مارا جا سکتا ہے۔ یا دوسری معاشی ضروریات کے لیے، مثلاً: کاروبار جیسے ہاتھی کے دانت۔ صرف شوق پورا کرنے کے لیے کسی جاندار کو ضائع نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو بھی انسان کسی گوریا، یا اس سے بھی زیادہ چھوٹی چڑیا کو ناحق قتل کرے گا، اللہ تعالیٰ اس سے اس کے متعلق سوال کرے گا“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ اسے ذبح کرے اور کھائے اور اس کا سر کاٹ کر نہ پھینکے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ حدیث گرچہ ضعیف ہے ، لیکن دیگر دلائل سے گوریا حلال پرندوں میں سے ہے (دیکھئیے پچھلی حدیث)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "There is no person who kills a small bird or anything larger for no just reason, but Allah, the Mighty and Sublime, will ask him about it." It was said: "O Messenger of Allah (ﷺ), what does just reason;' mean? Her said: "That you slaughter it and eat it, and do not cut off its head and throw it aside.