Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Dead Meat From The Sea)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4351.
حضرت جابر بن عبداللہؓ نے فرمایا: نبی اکرم ﷺ نے ہمیں (ساحل سمندر پر) بھیجا۔ ہم تین سو آدمی تھے۔ ہم نے اپنا زادِ راہ اپنی گردنوں پر اٹھایا ہوا تھا۔ وہ بھی ختم ہوگیا حتیٰ کہ ہم میں سے ہر آدمی کو ایک دن میں ایک کھجور ملتی تھی۔ ان سے پوچھا گیا: اے ابوعبد اللہ! ایک کھجور آدمی کا کیا گزارا کرتی ہوگی؟ انھوں نے فرمایا: جب کھجوریں بالکل ختم ہوگئیں تو ہمیں اس ایک کھجور کی بھی قدر معلوم ہوتی تھی۔ ہم ساحل سمندر پر پہنچے تو ہم نے ناگہاں وہاں ایک بڑی مچھلی دیکھی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا۔ ہم نے اس میں سے اٹھارہ دن کھایا۔
تشریح:
اس حدیث کی مزید تفصیل آئندہ حدیث میں آرہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مچھلی حلال ہے، خواہ وہ شکار کی گئی ہو یا اسے سمندر کی لہروں نے باہر پھینک دیا ہو۔ یا وہ سمندر پر بے جان تیر رہی ہو۔ کیونکہ سمندر عموماً بے جان مچھلی کو باہر ہی پھینک دیتا ہے۔ زندہ مچھلیاں تو پانی کے ساتھ واپس چلی جاتی ہیں، پھر اتنی بڑی مچھلی کہ جسے تین سو آدمی اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ہوں اور وہ پھر بھی ختم نہ ہوئی ہو، زندہ حالت میں ساحل کے قریب نہیں آتی بلکہ گہرے سمندر میں رہتی ہے۔ لازماً اس کی لاش پانی پر تیرتی ہوئی کنارے پر آئی ہوگی۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4366
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4351
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4276
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4351
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4361
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت جابر بن عبداللہؓ نے فرمایا: نبی اکرم ﷺ نے ہمیں (ساحل سمندر پر) بھیجا۔ ہم تین سو آدمی تھے۔ ہم نے اپنا زادِ راہ اپنی گردنوں پر اٹھایا ہوا تھا۔ وہ بھی ختم ہوگیا حتیٰ کہ ہم میں سے ہر آدمی کو ایک دن میں ایک کھجور ملتی تھی۔ ان سے پوچھا گیا: اے ابوعبد اللہ! ایک کھجور آدمی کا کیا گزارا کرتی ہوگی؟ انھوں نے فرمایا: جب کھجوریں بالکل ختم ہوگئیں تو ہمیں اس ایک کھجور کی بھی قدر معلوم ہوتی تھی۔ ہم ساحل سمندر پر پہنچے تو ہم نے ناگہاں وہاں ایک بڑی مچھلی دیکھی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا۔ ہم نے اس میں سے اٹھارہ دن کھایا۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مزید تفصیل آئندہ حدیث میں آرہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مچھلی حلال ہے، خواہ وہ شکار کی گئی ہو یا اسے سمندر کی لہروں نے باہر پھینک دیا ہو۔ یا وہ سمندر پر بے جان تیر رہی ہو۔ کیونکہ سمندر عموماً بے جان مچھلی کو باہر ہی پھینک دیتا ہے۔ زندہ مچھلیاں تو پانی کے ساتھ واپس چلی جاتی ہیں، پھر اتنی بڑی مچھلی کہ جسے تین سو آدمی اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ہوں اور وہ پھر بھی ختم نہ ہوئی ہو، زندہ حالت میں ساحل کے قریب نہیں آتی بلکہ گہرے سمندر میں رہتی ہے۔ لازماً اس کی لاش پانی پر تیرتی ہوئی کنارے پر آئی ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہمیں نبی اکرم ﷺ نے (سریہ فوجی ٹولی میں) بھیجا، ہم تین سو تھے، ہم اپنا زاد سفر اپنی گردنوں پر لیے ہوئے تھے، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کے حصے میں روزانہ ایک کھجور آتی تھی، عرض کیا گیا: ابوعبداللہ! اتنی سی کھجور آدمی کا کیا بھلا کرے گی ؟ انہوں نے کہا: ہمیں اس کا فائدہ تب معلوم ہوا جب ہم نے اسے بھی ختم کر دیا، پھر ہم سمندر پر گئے، دیکھا کہ ایک مچھلی ہے جسے سمندر نے باہر پھینک دیا ہے، تو ہم نے اسے اٹھارہ دن تک کھایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir bin 'Abdulah said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) sent us, a group of three hundred, and we carried our provision on our mounts. Our supplies ran our until each man of us had one date per day." It was said to him: "O Abu'Abdullah , what good is one date for a man? He said: "When we ran out of dates it became very difficult for us. Then we found a whale that had been cast ashore by the sea. And we ate from it for eighteen days.