موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ (بَابُ مَيْتَةِ الْبَحْرِ)
حکم : صحیح
4352 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ قَالَ فَأَلْقَى الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ فَثَابَتْ أَجْسَامُنَا وَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ جَمَلٍ وَأَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ فَمَرَّ تَحْتَهُ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ قَالَ فَأَخْرَجْنَا مِنْ عَيْنَيْهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةً مِنْ وَدَكٍ وَنَزَلَ فِي حَجَّاجِ عَيْنِهِ أَرْبَعَةُ نَفَرٍ وَكَانَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ جِرَابٌ فِيهِ تَمْرٌ فَكَانَ يُعْطِينَا الْقَبْضَةَ ثُمَّ صَارَ إِلَى التَّمْرَةِ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا
سنن نسائی:
کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل
باب: سمندری مردہ جانوروں کا حکم
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4352. حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم تین سو اونٹ سواروں کو (ساحل کی طرف) بھیجا۔ ہمارے امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح تھے۔ ہم قریش کے ایک قافلے کی گھات میں تھے۔ ہم ساحل پر جا ٹھہرے۔ ہمیں سخت بھوک کا سامنا تھا حتیٰ کہ ہم پتے کھانے لگے، پھر سمندر (کی لہروں) نے ایک آبی جانور (ساحل پر) پھینک دیا۔ اس کوعنبر کہا جاتا تھا۔ ہم اس سے تقریباً نصف ماہ کھاتے رہے۔ ہم نے اس کی چربی کو بھی خوب استعمال کیا تو ہمارے جسم پہلے کی طرح موٹے تازے ہوگئے۔ حضرت ابوعبیدہ ؓ نے اس کی ایک پسلی کو کھڑا کیا، پھر لشکر میں سے سب سے اونچا اونٹ اور سب سے لمبا آدمی تلاش کیا۔ وہ آدمی اس اونٹ پر سوار ہو کر پسلی کے نیچے سے صاف گزر گیا۔ (اسی سفر کا واقعہ ہے کہ) پھر لوگ بھوک میں مبتلا ہوئے تو ایک آدمی نے تین اونٹ نحر کیے، پھر انھیں بھوک لگی تو مزید تین اونٹ نحر کر دیے، وہ پھر بھوک کا شکار ہوئے تو اسی نے مزید تین اونٹ نحر کر دیے، وہ پھر بھوک کا شکار ہوئے تو اسی نے مزید تین اونٹ نحر کیے، پھر حضرت ابوعبیدہ ؓ نے (بحیثیت امیر) اسے روک دیا۔ (راوی حدیث) سفیان نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر ؓ سے بیان کیا (انھوں نے فرمایا کہ جب ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس واپس پہنچے اور) ہم نے نبی ﷺ سے (اس کے متعلق) پوچھا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمھارے پاس اس جانور کا کچھ گوشت باقی ہے؟“ (حضرت جابر نے فرمایا:) ہم نے اس آبی جانور کی آنکھوں سے بہت سے مٹکے چربی کے نکالے۔ اور اس کی آنکھ کے گڑھے میں چار آدمی باآسانی اتر گئے۔ اور (اسی سفر کا واقعہ ہے کہ) حضرت ابوعبیدہ ؓ کے پاس ایک کھجوروں کی تھیلی تھی جس میں سے وہ ہمیں مٹھی مٹھی دیا کرتے تھے، پھر نوبت ایک ایک کھجور تک آگئی۔ جب کھجوریں بالکل ختم ہوگئیں تو (اس وقت) ہمیں ایک کھجور کی قدر و قیمت معلوم ہوتی تھی۔