Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Killings Ants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4358.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک چیونٹی نے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انھوں نے چیونٹی کی اس پوری آبادی کو آگ لگانے کا حکم دیا۔ انھیں جلا دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی مخلوق کو ہلاک کر دیا۔“
تشریح:
(1) چیونٹی کے متعلق حکم شریعت یہ ہے کہ اگر وہ تکلیف پہنچائے تو اسے مارا جا سکتا ہے۔ ہر تکلیف دینے والی مخلوق کو قتل کیا جا سکتا ہے، البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ صرف اسے قتل کیا جائے جس نے تکلیف پہنچائی ہو۔ مذکورہ حدیث میں ایک نبی کا قصہ اسی بات پر دلالت کرتا ہے۔ اصول یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ سابقہ شریعتوں میں سے کسی شریعت کی کوئی بات بتائیں تو وہ ہمارے لیے بھی شریعت ہی ہوتی ہے۔ ہاں، اگر ہماری شریعت میں اس کے منافی حکم آجائے تو پھر سابقہ شریعت کی بات ہمارے لیے حجت نہیں ہوگی۔ (2) معلوم ہوا حیوان بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔ قرآن کریم نے تو اس حد تک تصریح فرمائی ہے کہ ساتویں آسمان وزمین اور جو مخلوق ان (آسمانوں اور زمین) میں ہے، وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہیں۔ مطلب بالکل واضح ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حمد سمیت اس کی تسبیح کرتی ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ﴾(بنی اسرائیل: ۱۷: ۴۴) اور یہ حقیقت ہے کہ ہر مخلوق ہی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ بعض لوگوں نے حیوانات وغیرہ کی تسبیح کو مجازی معنیٰ پر محمول کرنے کی کوشش کی ہے، یہ قطعاً درست نہیں۔ (3) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انبیائے کرامؓ کو بھی عام انسانوں کی طرح درد اور موذی چیزوں کے کاٹنے سے تکلیف محسوس ہوتی تھی۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صرف ذوی العقول، یعنی صاحب شعور مخلوق ہی سے ظلم کا بدلا نہیں لیا جائے گا بلکہ غیر ذوی العقول، سے بھی اس کے ظلم وزیادتی کا بدلہ لیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم (5) شاید آگ سے جلانا ان کی شریعت میں جائز ہوگا، ہماری شریعت میں منع ہے۔ (6) چیونٹی کے قتل سے نہی اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4373
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4358
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4283
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4358
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4368
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک چیونٹی نے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انھوں نے چیونٹی کی اس پوری آبادی کو آگ لگانے کا حکم دیا۔ انھیں جلا دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی مخلوق کو ہلاک کر دیا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) چیونٹی کے متعلق حکم شریعت یہ ہے کہ اگر وہ تکلیف پہنچائے تو اسے مارا جا سکتا ہے۔ ہر تکلیف دینے والی مخلوق کو قتل کیا جا سکتا ہے، البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ صرف اسے قتل کیا جائے جس نے تکلیف پہنچائی ہو۔ مذکورہ حدیث میں ایک نبی کا قصہ اسی بات پر دلالت کرتا ہے۔ اصول یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ سابقہ شریعتوں میں سے کسی شریعت کی کوئی بات بتائیں تو وہ ہمارے لیے بھی شریعت ہی ہوتی ہے۔ ہاں، اگر ہماری شریعت میں اس کے منافی حکم آجائے تو پھر سابقہ شریعت کی بات ہمارے لیے حجت نہیں ہوگی۔ (2) معلوم ہوا حیوان بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔ قرآن کریم نے تو اس حد تک تصریح فرمائی ہے کہ ساتویں آسمان وزمین اور جو مخلوق ان (آسمانوں اور زمین) میں ہے، وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہیں۔ مطلب بالکل واضح ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حمد سمیت اس کی تسبیح کرتی ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ﴾(بنی اسرائیل: ۱۷: ۴۴) اور یہ حقیقت ہے کہ ہر مخلوق ہی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ بعض لوگوں نے حیوانات وغیرہ کی تسبیح کو مجازی معنیٰ پر محمول کرنے کی کوشش کی ہے، یہ قطعاً درست نہیں۔ (3) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انبیائے کرامؓ کو بھی عام انسانوں کی طرح درد اور موذی چیزوں کے کاٹنے سے تکلیف محسوس ہوتی تھی۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صرف ذوی العقول، یعنی صاحب شعور مخلوق ہی سے ظلم کا بدلا نہیں لیا جائے گا بلکہ غیر ذوی العقول، سے بھی اس کے ظلم وزیادتی کا بدلہ لیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم (5) شاید آگ سے جلانا ان کی شریعت میں جائز ہوگا، ہماری شریعت میں منع ہے۔ (6) چیونٹی کے قتل سے نہی اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر کو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو (ایک ہی کو مارتے مگر) تم نے ایک ایسی امت (مخلوق) کو مار ڈالا جو (ہماری) تسبیح (پاکی بیان) کر رہی تھی.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نبی کی شریعت میں کاٹنے والی چیونٹی کو جلانا جائز تھا مگر اسلامی شریعت میں جلانا جائز نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Was narrated from Abu Hurairah from the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم): "An ant bit one of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)s, and he ordered that the ant nest be burned. Then Allah revealed to him: "One ant bit you, and you destroyed one of the nations that glorify Allah.