تشریح:
(1) یہ حدیث مبارکہ خطبۂ عید کی مشروعیت پر واضح دلیل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خطبۂ عید پر مداومت اور ہمیشگی فرمائی ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطبۂ عید اور خطبۂ جمعۃ المبارک ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ خطبۂ عید، نماز عید کے بعد ہوتا ہے جبکہ خطبۂ جمعہ، نماز جمعہ سے پہلے ہوتا ہے، البتہ عید اور جمعہ دونوں کے خطبے کھڑے ہو کر دینا مشروع ہے الا کہ کوئی معقول شرعی عذر ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے عید اور جمعۃ المبارک کا خطبہ ہمیشہ کھڑے ہو کر دیا ہے۔
(3) نماز عیدین کے لیے اذان ہے نہ اقامت۔
الحکم التفصیلی:
الارواه :1155
قلت : ودليل الترخيص بذلك في حديث الكتاب الذي بعد هذا . وللحديث شاهد من رواية على رضي الله عنه قال : ( نهانا أن نأكل من لحوم نسكنا بعد ثلاث ) . أخرجه البخاري ومسلم والنسائي والبيهقي من طريق أبى عبيد عنه . وأما ما رواه علي بن زيد عن ربيعة بن النابغة عن أبيه عن على : ( أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن زيارة القبور . . . ونهيتكم عن لحوم الاضاحي أن تحبسوها بعد ثلاث فاحبسوا ما بدا لكم ) . فهذا لا يصح عن علي من أجل ابن زيد فانه ضعيف . وإنما صح ذلك من حديث بريدة بن الحصيب
أخرجه مسلم ( 6 / 82 ) والنسائي ( 2 / 209 ) والترمذي ( 1 / 285 ) وقال : ( حديث حسن صحيح )