تشریح:
کپڑا تو بطور مثال ذکر کیا گیا ہے ورنہ کوئی بھی چیز اس طریقے سے بیچی جائے یا خریدی جائے، اسے ملامسہ اور منابذہ کہا جائے گا۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ دونوں طرف ایک ہی جنس کی چیزیں ہوں جیسا کہ تفسیر میں ذکر کیا گیا ہے بلکہ نقدی کے ساتھ سودا ہو، تب بھی یہی حکم ہے۔ مقصود یہ ہے کہ جس سودے میں بھی ابہام ہو یا دھوکا دہی کا امکان ہو، وہ منع ہے کیونکہ اس قسم کا سودا بعد میں لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے، نیز اس کی بنیاد خود غرضی اور دھوکا دہی پر ہے اور یہ دونوں انسانیت اور اسلام کے خلاف ہیں۔