قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4563 .   أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَكَانَ بَدْرِيًّا وَكَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لَا أَدْرِي مَا هِيَ أَلَا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا وَلَا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلَا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا وَلَا يَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلَا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ حَتَّى ذَكَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ فَمَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جوکی جو سے بیع (کم و بیش نہیں ہونی چاہیے)

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4563.   حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، وہ بدری صحابی تھے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے بیعت کی تھی کہ ہم اللہ تعالیٰ (کی شریعت) کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں رکھیں گے۔ تو حضرت عبادہ ؓ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! تم نے کچھ ایسی خرید و فروخت کی صورتیں شروع کر لی ہیں کہ میں نہیں جانتا وہ کیا ہیں؟ خبردار! سونا سونے کے بدلے تول کر برابر دیا جائے ڈلی ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے تول کر برابر دی جائے ڈلی ہو یا سکہ، البتہ چاندی سونے کے بدلے ہو تو کوئی حرج نہیں کہ چاندی زیادہ ہو جبکہ سودا نقد ہو۔ ادھار درست نہیں۔ خبردار! گندم گندم کے بدلے اور جو جو کے بدلے ماپ کر برابر دیے جائیں، البتہ جو کو گندم کے بدلے نقد فروخت کیا جائے تو کوئی حرج نہیں کہ جو زیادہ ہوں لیکن ادھار درست نہیں۔ خبردار! کھجور کھجور کے عوض ماپ کر برابر دی جائے حتیٰ کہ آپ نے نمک کا بھی ذکر فرمایا کہ وہ بھی ماپ کر برابر دیا جائے۔ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سودی لین دین کیا۔