قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4575 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ فَجَاءَنِي فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا لَا يَصْلُحُ فَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا ثُمَّ قَالَ لِي ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: چاندی کو سونے کے عوض ادھار فروخت کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4575.   حضرت ابومنہال سے روایت ہے کہ میرے ایک شریک نے چاندی کا سودا ادھار کر لیا، پھر وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا۔ میں نے کہا: یہ تو درست نہیں۔ وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میں نے یہ سودا بازار میں کیا ہے اور کسی نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔ میں حضرت براء بن عازب ؓ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا: نبی اکرم ﷺ ہمارے ہاں مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم اس قسم کی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”جو (خرید و فروخت) نقد ہو، اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو، وہ سود ہے۔“ پھر انھوں نے مجھے کہا: حضرت زید بن ارقم ؓ سے جا کر پوچھو۔ میں ان کے پاس گیا اور پوچھا تو انھوں نے بھی اسی طرح فرمایا۔