قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الدَّيْنِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

4684 .   أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ وَضَعَ رَاحَتَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا نُزِّلَ مِنَ التَّشْدِيدِ» فَسَكَتْنَا وَفَزِعْنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ، سَأَلْتُهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نُزِّلَ؟ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ دَيْنُهُ»

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قرض کی بابت شدید و عید

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4684.   حضرت محمد بن جحش رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا۔ پھر اپنی ہتھیلی اپنی پیشانی پر رکھی، پھر فرمایا: ”سبحان اللہ! کس قدر سخت حکم اترا ہے؟“ ہم خاموش رہے لیکن گھبرا گئے۔ اگلے دن میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ کیا سخت حکم تھا؟ آپ نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید کیا جائے، پھر اسے زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے، پھر زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے جبکہ اس کے ذمے قرض واجب الادا ہو تو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا حتیٰ کہ اس کے ذمے واجب الادا قرض اس کی طرف سے ادا کر دیا جائے۔“