قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4712 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: وَحَسِبْتُ قَالَ: وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّهُمَا قَالَا: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِكَ، ثُمَّ إِذَا بِمُحَيِّصَةَ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرِ الْكُبْرَ فِي السِّنِّ» فَصَمَتَ وَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مَعَهُمَا، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ: «أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ قَاتِلَكُمْ؟» قَالُوا: كَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ؟ قَالَ: «فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا» قَالُوا: وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ عَقْلَهُ

سنن نسائی:

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: سہل کی اس حدیث کی روایت میں راویوں کے اختلاف الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4712.   حضرت سہل ابن ابی حثمہ اور حضرت رافع بن خدیج ؓ نے فرمایا: حضرات عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود ؓ سفر کو نکلے حتیٰ کہ جب وہ خیبر پہنچے تو وہاں اپنے اپنے کام میں الگ الگ ہوگئے۔ پھر اچانک محیصہ نے عبداللہ بن سہل کو مقتول پایا۔ ان کو دفن کرنے کے بعد وہ خود، حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمن بن سہل جو کہ سب سے چھوٹے تھے، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عبدالرحمن (مقتول کا بھائی ہونے کے ناتے) اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے بات کرنے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”عمر کے لحاظ سے بڑے کو پہلے بات کرنے دو۔“ وہ چپ ہو گئے اور دیگر دو ساتھیوں نے باتیں کیں۔ پھر اس نے بھی ان کے ساتھ ساتھ باتیں کیں۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے عبداللہ بن سہل کے قتل کا معاملہ پیش کیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: ”کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے مقتول کے خون کے (بدلے) یا قاتل کے مستحق بنتے ہو؟“ انھوں نے کہا: ہم کیسے قسم کھائیں جب کہ ہم تو موقع پر حاضر نہیں تھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر یہودی پچاس قسمیں اٹھا کر بری ہو جائیں گے۔“ انھوں نے کہا: ہم کافروں کی قسمیں کس طرح قبول کر لیں؟ جب رسول اللہ ﷺ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ نے (اپنی طرف سے) مقتول کی دیت دے دی۔