Sunan-nasai:
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
(Chapter: Killing A Woman In Return For A Woman)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4739.
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اس (عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے) کی بابت لوگوں سے رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ پوچھا تو حضرت حمل بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ اٹھے اور کہا: میں دو عورتوں کے دو کمروں کے درمیان رہتا تھا کہ ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی مار کر قتل کر دیا، نیز اس کے پیٹ کا بچہ بھی مر گیا۔ نبی اکرم ﷺ نے پیٹ کے بچے کی دیت میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا حکم دیا اور اس عورت کے بدلے قاتل عورت کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
تشریح:
(1) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں شاید اسی قسم کا مسئلہ پیش آیا ہوگا کہ عورت بھی ماری گئی اور پیٹ کا بچہ بھی۔ اس لیے پوچھنے کی ضرورت پیش آئی۔ واللہ أعلم! (2) ”دو عورتیں“ یہ دونوں عورتیں آپس میں سوکنیں تھیں۔ سوکنا پے میں ایسا ممکن ہے۔ (3) ”پیٹ کے بچے کی دیت“ جبکہ بچے میں روح پھونکی جا چکی ہو، یعنی حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اس کے بعد پیدائش تک کسی بھی وقت کسی کی ضرب سے بچہ ضائع ہو جائے تو اس کی دیت غلام یا لونڈی یا قیمت کی صورت میں لاگو ہوگی۔ پیدائش کے بعد کوئی مار دے، خواہ اس نے ایک ہی سانس لیا ہو تو پھر قصاص یا پوری دیت، یعنی سو اونٹ ادا کرنے پڑیں گے۔ (4) ”قتل کرنے کا حکم دیا“ گویا قاتل کو قتل کیا جائے گا، خواہ اس نے ڈنڈے سوٹے وغیرہ ہی سے مارا ہو الا یہ کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں تو پھر دیت ہوگی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4752
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4753
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4743
تمہید کتاب
٭ تعریف: ’’قسامہ‘‘ اسم مصدر ہے جس کے معنی قسم اٹھانے کے ہیں۔ اصطلاحی طور پر قسامت ان مکرر (پچاس) قسموں کو کہا جاتا ہے جو کسی بے گناہ شخص کے قتل کے اثبات کے لیے دی جائیں۔ اور یہ قسمیں ایک شخص نہیں بلکہ متعدد افراد اٹھائیں گے۔٭ مشروعت: جب کوئی شخص کسی علاقے میں مقتول پایا جائے اور قاتل کا پتہ نہ چلے لیکن کوئی شخص یا قبیلہ متہم ہو تو ایسی صورت میں قسامت مشروع ہے۔ یہ شریعت کا ایک مستقل اصول ہے اور اس کے باقاعدہ احکام ہیں۔ قسم وقضا کے دیگر احکام سے اس کا حکم خاص ہے۔ اس کی مشروعیت کی دلیل اس باب میں مذکور روایات اور اجماع ہے۔٭ شرائط: اہل علم کے اس بارے میں کئی اقوال ہیں، تاہم تین شرائط کا پایا جانا متفقہ طور پر ضروری ہے: (۱) جن کے خلاف قتل کا دعویٰ کیا گیا ہو غالب گمان یہ ہے کہ انھوں نے قتل کیا ہے۔ اور یہ چار طرح سے ممکن ہے۔ کوئی شخص قتل کی گواہی دے جس کی گواہی کا اعتبار نہ کیا جاتا ہو، واضح سبب موجود ہو، دشمنی ہو یا پھر جس علاقے میں مقتول پایا جائے اس علاقے والے قتل کرنے میں معروف ہوں۔ (2) جس کے خلاف دعویٰ دائر کیا گیا ہو وہ مکلف ہو، کسی دیوانے یا بچے کے بارے میں دعوے کا اعتبار نہیں ہوگا۔ (3)جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہو اس کے قتل کرنے کا امکان بھی ہو، اگر یہ امکان نہ ہو، مثلاً: جن کے خلاف دعویٰ کیا گیا، وہ بہت زیادہ دور ہیں، تو پھر قسامت کے احکام لاگو نہیں ہوں گے۔٭ قسامت کا طریق کار: عمومی قضا میں طریقہ یہ ہوتا ہے کہ مدعی دلیل پیش کرتا ہے۔ اگر وہ دلیل پیش نہ کر سکے تو مدعی ٰ علیہ قسم اٹھا کر اپنے بریٔ الذمہ ہونے کا اظہار کرتا ہے۔ لیکن قسامت میں حاکم وقت مدعی سے پچاس قسموں کا مطالبہ کرتا ہے۔ اگر وہ قسمیں اٹھا لیں تو قصاص یا دیت کے حق دار ٹھہرتے ہیں۔ اور اگر نہ اٹھائیں تو پھر مدعی ٰ علیہ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس کے پچاس قریبی یا متہم قبیلے کے پچاس افراد قسمیں اٹھا کر اپنی براء ت کا اظہار کریں کہ انھوں نے قتل کیا ہے نہ انہیں اس کا علم ہی ہے اگر وہ قسمیں اٹھائیں تو ان سے قصاص یا دیت ساقط ہو جائے گی۔حنابلہ، مالکیہ اور شوافع کا یہی موقف ہے، البتہ احناف کا موقف یہ ہے کہ قسامت میں بھی قسمیں لینے کا آغاز مدعیٰ علیہ فریق سے کیا جائے۔ اس اختلاف کی وجہ روایات کا بظاہر تعارض ہے، تاہم دلائل کے اعتبار سے ائمہ ثلاثہ کا موقف ہی اقرب الی الصواب ہے۔٭ ملاحظہ: مدعی فریق اگر قسمیں اٹھا لے تو پھر مدعی علیہ فریق سے قسموں کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا بلکہ اس سے قصاص یا دیت لی جائے گی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ مدعی فریق قسم نہ اٹھائے اور مدعی علیہ فریق قسم اٹھا لے کہ انھوں نے قتل نہیں کیا۔ اس صورت میں مدعی فریق کو کچھ نہیں ملے گا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ مدعی علیہ فریق قسمیں کھانے کے لیے تیار ہے لیکن مدعی فریق ان کی قسموں کا (ان کے کافر یا فاسق ہونے کی وجہ سے) اعتبار نہیں کرتا۔ اس صورت میں بھی مدعی علیہ فریق پر قصاص اور دیت نہیں ہوگی، تاہم اس صورت میں بہتر ہے کہ حکومت بیت المال سے مقتول کی دیت ادا کر دے تاکہ مسلمان کا خون رائیگاں نہ جائے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اس (عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے) کی بابت لوگوں سے رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ پوچھا تو حضرت حمل بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ اٹھے اور کہا: میں دو عورتوں کے دو کمروں کے درمیان رہتا تھا کہ ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی مار کر قتل کر دیا، نیز اس کے پیٹ کا بچہ بھی مر گیا۔ نبی اکرم ﷺ نے پیٹ کے بچے کی دیت میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا حکم دیا اور اس عورت کے بدلے قاتل عورت کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں شاید اسی قسم کا مسئلہ پیش آیا ہوگا کہ عورت بھی ماری گئی اور پیٹ کا بچہ بھی۔ اس لیے پوچھنے کی ضرورت پیش آئی۔ واللہ أعلم! (2) ”دو عورتیں“ یہ دونوں عورتیں آپس میں سوکنیں تھیں۔ سوکنا پے میں ایسا ممکن ہے۔ (3) ”پیٹ کے بچے کی دیت“ جبکہ بچے میں روح پھونکی جا چکی ہو، یعنی حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اس کے بعد پیدائش تک کسی بھی وقت کسی کی ضرب سے بچہ ضائع ہو جائے تو اس کی دیت غلام یا لونڈی یا قیمت کی صورت میں لاگو ہوگی۔ پیدائش کے بعد کوئی مار دے، خواہ اس نے ایک ہی سانس لیا ہو تو پھر قصاص یا پوری دیت، یعنی سو اونٹ ادا کرنے پڑیں گے۔ (4) ”قتل کرنے کا حکم دیا“ گویا قاتل کو قتل کیا جائے گا، خواہ اس نے ڈنڈے سوٹے وغیرہ ہی سے مارا ہو الا یہ کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں تو پھر دیت ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کی تلاش تھی، تو حمل بن مالک ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: میں دو عورتوں کے کمروں کے درمیان میں رہتا تھا، ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا اور اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو مار ڈالا، تو نبی اکرم ﷺ نے بچے کے بدلے ایک غلام یا لونڈی دینے اور اس (عورت) کے بدلے اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Amr bin Dinar narrated that: he heard Tawus narrate from Ibn 'Abbas, from 'Umar(RA) that he asked about the ruling of the Messenger of Allah (ﷺ) concerning that. Hamal bin Malik stood up and said: "I was married to two women, and one of them struck the other with a tent pole and killed her and her fetus. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) ruled that a slave be given (as Diyah) for her fetus and that she be killed (for killing the other woman).