تشریح:
”کاہن“ دور جاہلیت میں ہر بت کے ساتھ ایک کاہن بھی ہوتا تھا۔ لوگ علاج وغیرہ کے لیے بھی انھی سے رابطہ کرتے تھے۔ یہ بڑے چالاک وعیار لوگ ہوتے تھے۔ جنوں سے روابط رکھتے تھے۔ ذو معنیٰ کلام کیا کرتے تھے۔ پیش گوئیاں بھی کرتے تھے مگر بڑے محتاط انداز میں تاکہ پیش آمدہ حالات میں مشکل پیش نہ آئے۔ بڑی دلآویز کلام کرتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے مسجع فقرے بولتے تھے جن کو سن کر لوگ مرعوب ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے حضرت حمل بن مالک کو کاہن کہا۔