موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ)
حکم : صحیح
4899 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا
سنن نسائی:
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان
باب: مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی اختلاف
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4899. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی، کی وجہ سے قریش بڑے فکر مند ہوئے۔ وہ کہنے لگے: اس کی سفارش رسول اللہ ﷺ سے کون کرے گا؟ پھر (خود ہی) کہنے لگے: اس کی جرات رسول اللہ ﷺ کے محبوب اسامہ بن زید ؓ کے سوا کون کرسکتا ہے! حضرت اسامہ نے آپ سے اس کی سفارش کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تو اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں اسے ایک حد (کو نافذ نہ کرنے) کی بابت سفارش کررہا ہے؟“ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”تم لوگوں سے پہلے لوگ اسی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی بلند مرتبہ شخص چوری کرلیتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور شخص چوری کرلیتا تو اس کو حد لگا دیتے۔ اللہ کی قسم! اگر (بالفرض) محمد (ﷺ) کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔“