قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ)

حکم : مقطوع مخالف للمرفوع 

4953. أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ عَنْ الْعَرْزَمِيِّ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ أَدْنَى مَا يُقْطَعُ فِيهِ ثَمَنُ الْمِجَنِّ قَالَ وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَأَيْمَنُ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لِحَدِيثِهِ مَا أَحْسَبُ أَنَّ لَهُ صُحْبَةً وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ آخَرُ يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَاهُ

مترجم:

4953.

حضرت عطاء نے فرمایا: کم از کم مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے ڈھال کی قیمت ہے۔ اور ڈھال کی قیمت ان دنوں دس درہم تھی۔ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ) نے فرمایا: وہ حضرت ایمن جن کی حدیث ہم اس سے پہلے (اس باب میں) ذکر کر چکے ہیں میرے خیال کے مطابق وہ صحابی نہیں۔ ان سے ایک اور حدیث مروی ہے جو ہماری بات کی دلیل ہے۔ (اور وہ حدیث یہ ہے، یعنی ۴۹۵۷)