Sunan-nasai:
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
(Chapter: Things for which the hand may not be cut off)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4961.
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”پھل اور گابھے (گودے) میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت : و هذا إسناد رجاله ثقات , لكنه منقظع بين ابن حبان و رافع , إلا
أنه قد جاء موصولا , فقال الدارمى : حدثنا الحسين بن منصور حدثنا أبو أسامة عن
يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن رجل من قومه عن رافع بن خديج به .
فوصله بذكر الرجل من قومه لم يسمه , و قد سماه بعضهم , فقال عبد العزيز بن محمد
عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن أبى ميمون عن رافع به .
أخرجه الدارمى و النسائى و قال : " هذا خطأ , أبو ميمون لا أعرفه " .
و قال الدارمى : " القول ما قال أسامة " .
قلت : قد سمى من وجه قوى , بل من وجوه قوية , فقال سفيان بن عيينة عن
يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع بن حبان عن رافع به .
أخرجه الحميدى ( 407 ) و النسائى و الطحاوى و ابن الجارود ( 826 ) و ابن حبان
( 1505 ) و البيهقى ( 8/263 ) من طرق عن سفيان به .
و واسع بن حبان صحابى , فاتصل السند , و الحمد لله .
و تابعه الليث بن سعد عن يحيى بن سعيد به .
أخرجه الترمذى ( 1/273 ) و قال :
" هكذا روى بعضهم عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع بن
حبان عن رافع بن خديج عن النبى صلى الله عليه وسلم نحو رواية الليث بن سعد .
و روى مالك بن أنس و غير واحد هذا الحديث عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن
حبان عن رافع بن خديج عن النبى صلى الله عليه وسلم , و لم يذكروا فيه :
عن واسع بن حبان " .
قلت : ابن عيينة و الليث ثقتان حجتان , و قد وصلاه , و الوصل زيادة ,
فيجب قبولها .
و شذ عن الجماعة الحسن بن صالح فقال : عن يحيى بن سعيد عن القاسم بن محمد بن
أبى بكر عن رافع بن خديج به .
أخرجه النسائى , و الطبرانى كما فى " نصب الراية " ( 3/362 ) , و لم ( يفسره )
{ كذا فى الأصل , و لعل الصواب : يعزه } للنسائى ! .
و للحديث شاهد من حديث أبى هريرة مرفوعا به .
أخرجه ابن ماجه ( 2594 ) من طريق سعد بن سعيد المقبرى عن أخيه عن أبيه عنه .
قلت : و هذا إسناد ضعيف جدا , سعد هذا ضعيف , و أخوه ـ و اسمه
عبد الله ـ أشد ضعفا منه , اتهموه .
و قد عزاه الحافظ فى " التلخيص " ( 4 / 65 ) لأحمد أيضا من هذا الوجه , و قال "
و فيه سعد بن سعيد المقبرى و هو ضعيف " .
قلت : و إعلاله بأخيه عبد الله أولى لما ذكرنا .
ثم قال الحافظ : " و قال الطحاوى : هذا الحديث تلقت العلماء متنه بالقبول " .
" أن صفوان بن أمية نام فى المسجد و توسد رداء فأخذ من تحت رأسه , فأمر النبى
صلى الله عليه وسلم أن يقطع سارقه " الحديث رواه الخمسة إلا الترمذى .
8/74 :
* صحيح .
و مضى برقم ( 2317 ) .
صحيح الجامع الصغير ( 7545 ) //
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
4980
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4961
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4875
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4961
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4975
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4976
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4964
تمہید کتاب
چوری انتہائی قبیح عمل ہے جس کی کوئی مذہب بھی اجازت نہیں دیتا بلکہ دنیا کے ہر مذہب میں یہ قابل سزا عمل ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ آج کل کے یورپی قوانین ( جو یورپ کے علاوہ ان ممالک میں رائج ہیں جہاں ان کی حکومت رہی ہے ) میں اس کی سزا قید اور جرمانہ ہے ۔ اور شریعت اسلامیہ میں اس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ۔ آج کل کے ’’ روشن خیال ‘‘ حضرات ہاتھ کاٹنے کی سزا کو وحشیانہ اور ظالمانہ کہتے ہیں کہ اس طرح معاشرے میں معذور افراد زیادہ ہوں گے اور وہ معاشرے اور حکومت کے لیے بوجھ بن جائیں گے ، حالانکہ وہ نہیں جانتے کہ یہ ایسی سزا ہے جو چوری کو معاشرے سے تقریبا کالعدم کردے گی ۔صرف چند ہاتھ کاٹنے سے اگر معاشرہ چوری سے پاک ہو جائے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ۔ ان چند افراد کا بوجھ حکومت یا معاشرے کے لیے اٹھانا ان کروڑوں اربوں کے اخراجات سے بہت ہلکا ہے جو پولیس اور جیلوں پر خرچ کرنے پڑتے ہیں جب کہ جیلوں میں چھوٹے چور بڑے چور بنتے ہیں ۔ وہاں جرائم پیشہ افراد اکھٹے ہو جاتے ہیں جس سے جرائم کے منصوبے بنتے ہیں ۔ یہ سمجھنا کہ اسلامی سزا کے نفاذ سے ’’ ہتھ کٹے ‘‘ افراد کی کثرت ہوتی ہے ، جہالت ہے ۔ چند ہاتھ کٹنے سے چوری ختم ہو جائے گی ۔ پولیس اور عدالتوں کی توسیع کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ شہر میں ایک آدھ ’’ ہتھ کٹا ‘‘ فرد سارے شہر کے لیے عبرت بنا رہے گا ۔ اس سے کہیں زیادہ افراد کے ہاتھ حادثات میں کٹ جاتے ہیں لہذا یہ صرف پروپیگنڈا ہے کہ اس سزا سے ’’ ہتھ کٹوں ‘‘ کا سیلاب آجائے گا ۔سعودی عرب جہاں اسلامی سزائیں سختی سے نافذ ہیں ، اس حقیقت کی زندہ مثال ہے ۔ وہاں کوئی فرد ہتھ کٹا نظر نہیں آتا مگر چوری کا تصور تقریبا ختم ہو چکا ہے ۔ کروڑوں کی مالیت کا سامان بغیر کسی محافظ کے پڑا رہتا ہے اور لوگ دکانیں کھلی چھوڑ کر نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں ۔ زیورات سے لدی پھندی عورتیں صحراوں میں ہزاروں میلوں کا سفر کرتی ہیں مگر کسی کو نظر بد کی بھی جرات نہیں ہوتی حالانکہ اسلامی سزا کے نفاذ سے قبل دن دہاڑے قافلے لوٹ لیے جاتے تھے ۔ اور لوگ حاجیوں کی موجودگی میں ان کا سامان اٹھا کر بھاگ جایا کرتے تھے جیسا کہ آج کل امریکہ وغیرہ میں حال ہے ، باوجود اس کے کہ وہاں جیلیں بھری پڑی ہیں مگر چوری ، ڈاکے روز روز بڑھ رہے ہیں۔اسلام نے چوری کی یہ سزا اس لیے رکھی ہے کہ چوری بڑھتے بڑھتے ڈاکا ڈالنے کی عادت ڈالتی ہے ۔ڈاکے میں بے دریغ قتل کیے جاتے ہیں اور جبرا عصمتیں لوٹی جاتی ہیں ۔ گویا چور آہستہ آہستہ ڈاکو ، قاتل اور زنا بالجر کا مرتکب بن جاتا ہے ، لہذا ابتدا ہی میں اس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جائے تاکہ وہ خود بھی پہلے قدم پر ہی رک جائے بلکہ واپس پلٹ جائے اور معاشرہ بھی ڈاکوؤں ، بے گنا ہ قتل اور زنا بالجر جیسے خوف ناک اور قبیح جرائم سے محفوظ رہ سکے ۔ بتائیے ! اس سزا سے چور اور معاشرے کو فائدہ حاصل ہوا یا نقصان ؟ جب کہ قید اور جرمانے کی سزا ان جرائم میں مزید اضافے کا ذریعہ بنتی ہے ۔ پہلی چوری کا جرمانہ اس سے بڑی چوری کے ذریعے سے ادا کیا جاتا ہے اور جیل جرائم کی تربیت گاہ ثابت ہوتی ہے ۔جرائم تبھی ختم ہوں گے جب ان پر کڑی اور بے لاگ اسلامی سزائیں نافذ کی جائیں گی کیونکہ وہ فطرت کے عین مطابق ہیں ۔
حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”پھل اور گابھے (گودے) میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”نہ پھل میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Rafi bin Khadij said: "I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: 'The hand is not to be cut off for (stealing) produce or the spadix of palm trees.