Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Taste of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4987.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی پائی جائیں، ایمان اس کو لذیذ معلوم ہوتا ہے۔ (اسےایمان میں مزہ آنے لگتا ہے)۔ اللہ عزوجل اور اس کا رسول ﷺ اسے ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں۔ اس کی محبت اور نارضی خالص اللہ تعالی کے لیے ہو۔ عظیم بھڑکتی آگ میں گر پڑنا اسے اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے سے زیادہ پسند ہو۔“
تشریح:
(1) ”ایمان کا مزہ“ یہ تجرباتی چیز ہے کہ جب انسان ایمان میں کھب جائے تو اسے ایمان کے کاموں میں اسی طرح لذت محسوس ہوتی ہے ،جیسے عوام الناس کو کھانے، پینے اور نازونعمت کی دیگر چیزوں میں لذت محسوس ہوتی ہے اور وہ ایمان کی وجہ سے اپنے آپ کو اس طرح خوش نصیب تصور کرتا ہے جس طر ح ما لدار شخص اپنے مال کی وجہ سے اپنے آپکوخوش قسمت ستجھتا ہے ۔لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ اونچا مرتبہ ہے۔ اگر چہ نسبت خاک رابا عالم پاک! (2) ”پیارے ہوں“ یعنی ان کو ہر چیز پر ترجیح دے مال اور حتیٰ کہ اپنی جان اور خواہش پر بھی ۔نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے مقابلے میں ہر چیز کو رج کر دے گا حتی ٰ کہ اپنی ہواہش سے بھی دستبردار ہو جائے گا۔ (3) ”اللہ تعالی کے لیے ہو“ یعنی اس کے پیش نظر اپنا مفاد ونقصان نہ ہو بلکہ محبت اس لیے کہ اللہ تعالی اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پسند کرتے ہیں اور ناراضی اس لیے کہ اللہ اور اس کا رسول اس کو ناپسند کرتے ہیں۔ (4) ”بھڑکتی آگ“ یعنی شرک سے اسے شدید نفرت ہو جائے حتی کہ جان جانے کا خطرہ ہو تب بھی شرک نہ کر ے۔ (5) یہ تینوں کام بڑے مشکل ہیں ۔ کوئی صاحب ایمان ہی ان پر کار بندرہ سکتا ہے ۔اللهم اجعلنا منهم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5006
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
4987
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4901
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
4987
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5001
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5002
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4990
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی پائی جائیں، ایمان اس کو لذیذ معلوم ہوتا ہے۔ (اسےایمان میں مزہ آنے لگتا ہے)۔ اللہ عزوجل اور اس کا رسول ﷺ اسے ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں۔ اس کی محبت اور نارضی خالص اللہ تعالی کے لیے ہو۔ عظیم بھڑکتی آگ میں گر پڑنا اسے اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے سے زیادہ پسند ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایمان کا مزہ“ یہ تجرباتی چیز ہے کہ جب انسان ایمان میں کھب جائے تو اسے ایمان کے کاموں میں اسی طرح لذت محسوس ہوتی ہے ،جیسے عوام الناس کو کھانے، پینے اور نازونعمت کی دیگر چیزوں میں لذت محسوس ہوتی ہے اور وہ ایمان کی وجہ سے اپنے آپ کو اس طرح خوش نصیب تصور کرتا ہے جس طر ح ما لدار شخص اپنے مال کی وجہ سے اپنے آپکوخوش قسمت ستجھتا ہے ۔لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ اونچا مرتبہ ہے۔ اگر چہ نسبت خاک رابا عالم پاک! (2) ”پیارے ہوں“ یعنی ان کو ہر چیز پر ترجیح دے مال اور حتیٰ کہ اپنی جان اور خواہش پر بھی ۔نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے مقابلے میں ہر چیز کو رج کر دے گا حتی ٰ کہ اپنی ہواہش سے بھی دستبردار ہو جائے گا۔ (3) ”اللہ تعالی کے لیے ہو“ یعنی اس کے پیش نظر اپنا مفاد ونقصان نہ ہو بلکہ محبت اس لیے کہ اللہ تعالی اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پسند کرتے ہیں اور ناراضی اس لیے کہ اللہ اور اس کا رسول اس کو ناپسند کرتے ہیں۔ (4) ”بھڑکتی آگ“ یعنی شرک سے اسے شدید نفرت ہو جائے حتی کہ جان جانے کا خطرہ ہو تب بھی شرک نہ کر ے۔ (5) یہ تینوں کام بڑے مشکل ہیں ۔ کوئی صاحب ایمان ہی ان پر کار بندرہ سکتا ہے ۔اللهم اجعلنا منهم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزیں جس میں ہوں گی، وہ ایمان کی مٹھاس اور اس کا مزہ پائے گا، ایک یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں، دوسرے یہ کہ آدمی محبت کرے تو اللہ کے لیے اور نفرت کرے تو اللہ کے لیے، تیسرے یہ کہ اگر بڑی آگ بھڑکائی جائے تو اس میں گرنا اس کے نزدیک زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کسی روایت میں ”ایمان کی مٹھاس“ ہے اور کسی میں ”اسلام کی مٹھاس“ ایسی جگہوں میں ”ایمان“ اور ”اسلام “ دونوں کا معنیٰ مطلب ایک ہے یعنی دین اسلام، اور جہاں دونوں لفظ ایک سیاق میں آئیں تو دونوں کا معنیٰ الگ الگ ہوتا ہے۔ (جیسے حدیث نمبر ۴۹۹۳ میں)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Anas bin Malik (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'There are three things, whoever attains them will find therein the sweetness of faith: When Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), the Mighty and Sublime, and His Messenger (صلی اللہ علیہ وسلم) are dearer to him than all else; when he loves for the sake of Allah and hates for the sake of Allah; and when a huge fire be lit and he fall into it, than associate anything with Allah (صلی اللہ علیہ وسلم).