Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Description of The Believer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4995.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اصل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ اور اصل مومن وہ ہے جس سے لوگوں کو اپنی جان ومال کے بارے میں کوئی خطرہ نہ ہو۔“
تشریح:
(1) اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ مسلمانوں کے مختلف درجے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو درجہ کمال کو پہنچے ہوئے ہیں اور کچھ اس کمال تک نہیں پہنچ پائے بلکہ اس سے کسی قدر نیچے ہیں۔ (2) جانی اور مالی حقوق میں اصل حرمت ہے، یعنی انھیں بغیر کسی شرعی وجہ کے پامال نہیں کیا جاسکتا، تاہم جب جان ومال کے ذریعے سے شرعی تقاضے مجروح کیے جائیں یا انسان اس کا سبب بن رہا ہو تو پھر اس کی حرمت بھی جاتی رہتی ہے، مثلا:اگر کوئی شخص کسی کا ہاتھ کاٹ دے تو قصاص میں ہاتھ کاٹنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا یا پھر اسے پچاس اونٹ دیت لی جائے گی۔ اس کے بر عکس اگر کوئی شخص ایک ڈھال چرا لے یا تین درہم چرائے تو چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اور وہ بھی دایا ں ہاتھ ۔اب ایک ہاتھ کی قیمت توپچاس اونٹ لگی ہے جبکہ دوسرا صرف تین درہم میں کٹ گیا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ پہلا ہاتھ جس کی قیمت پچاس اونٹ لگی ہے وہ معصوم تھا جبکہ دوسرا گناہ گارتھا ۔اس نے شرعی تقاضے مجروح کیے ، اس کی حرمت خود بخود پامال ہو گئ۔ وعلیٰ ھذا القیاس (3) یہاں مسلمان اور مومن سے کامل مسلمان اور کامل مومن مراد ہے ورنہ جس شخص میں یہ اوصاف نہ پائے جائیں ، اسے بھی مسلمان اور مومن کہا جائے گا۔ دراصل آپ نے لفظی معانی کی طرف تو جہ دلائی ہے۔ اسلام سلامتی سے اور ایمان امن سے ہے، لہذا ہر مسلمان اور مومن کو سلامتی اور امن کا پیکر ہونا چاہیئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5009
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5010
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4998
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اصل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ اور اصل مومن وہ ہے جس سے لوگوں کو اپنی جان ومال کے بارے میں کوئی خطرہ نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ مسلمانوں کے مختلف درجے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو درجہ کمال کو پہنچے ہوئے ہیں اور کچھ اس کمال تک نہیں پہنچ پائے بلکہ اس سے کسی قدر نیچے ہیں۔ (2) جانی اور مالی حقوق میں اصل حرمت ہے، یعنی انھیں بغیر کسی شرعی وجہ کے پامال نہیں کیا جاسکتا، تاہم جب جان ومال کے ذریعے سے شرعی تقاضے مجروح کیے جائیں یا انسان اس کا سبب بن رہا ہو تو پھر اس کی حرمت بھی جاتی رہتی ہے، مثلا:اگر کوئی شخص کسی کا ہاتھ کاٹ دے تو قصاص میں ہاتھ کاٹنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا یا پھر اسے پچاس اونٹ دیت لی جائے گی۔ اس کے بر عکس اگر کوئی شخص ایک ڈھال چرا لے یا تین درہم چرائے تو چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اور وہ بھی دایا ں ہاتھ ۔اب ایک ہاتھ کی قیمت توپچاس اونٹ لگی ہے جبکہ دوسرا صرف تین درہم میں کٹ گیا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ پہلا ہاتھ جس کی قیمت پچاس اونٹ لگی ہے وہ معصوم تھا جبکہ دوسرا گناہ گارتھا ۔اس نے شرعی تقاضے مجروح کیے ، اس کی حرمت خود بخود پامال ہو گئ۔ وعلیٰ ھذا القیاس (3) یہاں مسلمان اور مومن سے کامل مسلمان اور کامل مومن مراد ہے ورنہ جس شخص میں یہ اوصاف نہ پائے جائیں ، اسے بھی مسلمان اور مومن کہا جائے گا۔ دراصل آپ نے لفظی معانی کی طرف تو جہ دلائی ہے۔ اسلام سلامتی سے اور ایمان امن سے ہے، لہذا ہر مسلمان اور مومن کو سلامتی اور امن کا پیکر ہونا چاہیئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے لوگ محفوظ ہوں، اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان و مال کے بارے میں اطمینان رکھیں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی : کامل مسلم وہ ہے جس کے شر و فساد سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، یہاں باب ہے ”مومن کی صفات“ اور حدیث میں ”مسلم“ کا لفظ ہے، مطلب یہ ہے کہ اسلام اگر حقیقی ہو گا تو وہ ایمان ہی کا مظہر ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The Muslim is the one from whose tongue and hand the people are safe, and the believer is the one from whom the people's lives and wealth are safe.