Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Increasing Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5011.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ایک دفعہ سویا ہوا تھا کہ (خواب میں) دیکھا لوگ مجھ پر پیش کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے قمیصیں پہن رکھی ہیں۔ بعض (تو اتنی چھوٹی ہیں کہ) پستانوں تک ہی پہنچتی ہیں اور کچھ ان سے نیچی ہیں۔ عمر بن خطاب مجھ پر پیش کیے گئے تو ان پر اتنی لمبی قمیص تھی کہ زمیں پر گھسٹ رہی تھی“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے؟ آپ تے فرمایا: ”دین“
تشریح:
(1) ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے، مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا۔ جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے۔ (3) کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کےمتعلق سامعین کو بتلا دیا، نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ (4) قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے، اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا۔ (5) محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے، لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے۔ اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5030
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
5011
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4925
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
5011
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5025
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5026
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5014
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ایک دفعہ سویا ہوا تھا کہ (خواب میں) دیکھا لوگ مجھ پر پیش کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے قمیصیں پہن رکھی ہیں۔ بعض (تو اتنی چھوٹی ہیں کہ) پستانوں تک ہی پہنچتی ہیں اور کچھ ان سے نیچی ہیں۔ عمر بن خطاب مجھ پر پیش کیے گئے تو ان پر اتنی لمبی قمیص تھی کہ زمیں پر گھسٹ رہی تھی“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے؟ آپ تے فرمایا: ”دین“
حدیث حاشیہ:
(1) ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے، مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا۔ جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے۔ (3) کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کےمتعلق سامعین کو بتلا دیا، نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ (4) قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے، اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا۔ (5) محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے، لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے۔ اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”دین۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ان کا ایمان ان کے جسم میں کامل شکل میں رچا بسا ہوا ہے، یہی نہیں بلکہ ان کا ایمان اوروں کی نسبت سے زیادہ پختہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'While I was sleeping, I saw the people being shown to me, and they were wearing shirts. Some reached the breast and some reached lower than that. And 'Umar bin Al-Khattab was shown to me, and he was wearing a shirt that he was dragging;' They said: 'How do you interpret that, O Messenger of Allah?' He said: 'The religion.