تشریح:
(1) ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے، مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا۔ جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے۔
(3) کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کےمتعلق سامعین کو بتلا دیا، نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
(4) قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے، اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا۔
(5) محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے، لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے۔ اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے۔