Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sign of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5019.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نےفرمایا: ”انصار سےمحبت ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے بغض نفاق کی نشانی ہے۔“
تشریح:
”نشانی ہے“ لیکن یہ تب ہے جب انصار سے محبت یا بغض ان کے انصار (مدد گار نبی) ہونے کی وجہ سے ہو۔ اگر کسی تعلق کی وجہ سے محبت ہو یا کسی جھگڑے کی بنا پر ان سے ناراضی ہوتو وہ اس حدیث کے تحت داخل نہیں کیونکہ ان کا نام انصار، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نصرت کی بنا پر رکھا گیا ورنہ تو وہ اوس اور خزرج تھے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5033
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5034
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5022
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نےفرمایا: ”انصار سےمحبت ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے بغض نفاق کی نشانی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”نشانی ہے“ لیکن یہ تب ہے جب انصار سے محبت یا بغض ان کے انصار (مدد گار نبی) ہونے کی وجہ سے ہو۔ اگر کسی تعلق کی وجہ سے محبت ہو یا کسی جھگڑے کی بنا پر ان سے ناراضی ہوتو وہ اس حدیث کے تحت داخل نہیں کیونکہ ان کا نام انصار، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نصرت کی بنا پر رکھا گیا ورنہ تو وہ اوس اور خزرج تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Love for Ansar is a sign of Faith, and hatred for Ansar is a sign of hypocrisy.