Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Modesty (Al-Haya'))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5033.
حضرت سالم کے والد محترم (حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سےگزرے جو اپنے بھائی کو زیادہ حیا کرنے کی وجہ سے ڈانٹ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”رہنے دے! حیا ایمان کاحصہ ہے۔“
تشریح:
(1) حیا عظیم الشان اور اعلیٰ صفات حمیدہ میں سے ایک عظیم صفت ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیئے کہ آپ کو ہر وقت زیور حیا سے آراستہ رکھے ۔حیا کی بابت بہت احادیث میں تر غیب منقول ہے۔ (2) ”ڈانٹ رہاتھا“ کہ تواس قدر حیا کرتا ہے کہ اپنا حق بھی نہیں مانگ سکتا۔ (3) ”رہنے دے“ کیونکہ حیا نہ رہا تو دین ودنیا دونوں جاتے رہیں گے۔ دین تو نام ہی حیا کا ہے۔ دنیا میں بھی ذلیل ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5052
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
5033
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
4947
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
5033
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5047
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5048
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5036
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت سالم کے والد محترم (حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سےگزرے جو اپنے بھائی کو زیادہ حیا کرنے کی وجہ سے ڈانٹ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”رہنے دے! حیا ایمان کاحصہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حیا عظیم الشان اور اعلیٰ صفات حمیدہ میں سے ایک عظیم صفت ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیئے کہ آپ کو ہر وقت زیور حیا سے آراستہ رکھے ۔حیا کی بابت بہت احادیث میں تر غیب منقول ہے۔ (2) ”ڈانٹ رہاتھا“ کہ تواس قدر حیا کرتا ہے کہ اپنا حق بھی نہیں مانگ سکتا۔ (3) ”رہنے دے“ کیونکہ حیا نہ رہا تو دین ودنیا دونوں جاتے رہیں گے۔ دین تو نام ہی حیا کا ہے۔ دنیا میں بھی ذلیل ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک شخص کے پاس سے گزر ہوا، جو اپنے بھائی کو شرم و حیاء کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، (یعنی اس کو یہ نصیحت کرنی چھوڑ دو) شرم و حیاء تو ایمان میں داخل ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salim, from his father, that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) passed by a man who was censuring his brother about modesty. He said: "Let him be, for modesty is part of faith.