Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition of Dyeing Hair Black)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5075.
حضرت ابن عباس ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہ رنگ سے اپنے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتےہیں۔ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے۔
تشریح:
(1) بالوں کو رنگنے کے حوالے سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فی زمانہ مختلف بے اعتدالیوں کا شکار ہیں، مثلاً: بالوں وغیرہ کو ڈائی کرانا، یعنی جیسا لباس ویسے ہی بالوں کی رنگت اور اسی طرح آنکھوں میں، ڈائی شدہ بالوں اور لباس کی مناسبت سے لینزوغیرہ لگوانا۔ یہ کام نہ صرف نا جائز ہیں بلکہ اس میں کفار کی عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی یقینی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تغییر لخلق اللہ بھی ہے، یعنی اللہ کی تخلیق کو بدلنا اور اس میں تبدیلی کرنا بھی ہے، لہٰذا اہل اسلام کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو، بیٹیوں، اور دیگر متعلقہ خواتین کو اس قبیح کام سے روکیں، انہیں اللہ تعالی، اس کے رسول اللہ ﷺ اور قرآن و حدیث کی صریح مخالفت کرنے سے باز رکھیں اور آخرت کی۔ معاذ اللہ۔ ناکامی ونامرادی کا خوف دلائیں۔ اغیار، یعنی غیر مسلموں، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں وغیرہ کی دیکھا دیکھی، نیز”روشن خیالی“ کے نام پر ہم روز بروز دین سے دور سے دور تر ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی اولاد کو جہنم کا ایندھن بنا رہے ہیں اور یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کررہے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس دنیوی و اخروی خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ (2) سیاہ خضاب کا استعمال حرام ہے، جس کی سزا یہ ہے کہ ایسا انسان جنت کی خوشبو بھی نہیں پا ئے گا۔ (3) مرفوعاً یعنی یہ رسو ل اللہ کا فرمان ہے۔ (4) ”جیسے کبوتروں کے سینے“ کبوتر کا سینہ عموماً سیاہ ہوتا ہے۔ اور مثال عموم کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ چند افراد کے لحاظ سے۔ (5) ”خوشبو نہیں پائیں گے“ یعنی جنت میں داخل ہونے کے باوجود یا اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سزا بھگتنا ہوگی۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہ رنگ سے اپنے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتےہیں۔ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے۔
حدیث حاشیہ:
(1) بالوں کو رنگنے کے حوالے سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فی زمانہ مختلف بے اعتدالیوں کا شکار ہیں، مثلاً: بالوں وغیرہ کو ڈائی کرانا، یعنی جیسا لباس ویسے ہی بالوں کی رنگت اور اسی طرح آنکھوں میں، ڈائی شدہ بالوں اور لباس کی مناسبت سے لینزوغیرہ لگوانا۔ یہ کام نہ صرف نا جائز ہیں بلکہ اس میں کفار کی عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی یقینی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تغییر لخلق اللہ بھی ہے، یعنی اللہ کی تخلیق کو بدلنا اور اس میں تبدیلی کرنا بھی ہے، لہٰذا اہل اسلام کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو، بیٹیوں، اور دیگر متعلقہ خواتین کو اس قبیح کام سے روکیں، انہیں اللہ تعالی، اس کے رسول اللہ ﷺ اور قرآن و حدیث کی صریح مخالفت کرنے سے باز رکھیں اور آخرت کی۔ معاذ اللہ۔ ناکامی ونامرادی کا خوف دلائیں۔ اغیار، یعنی غیر مسلموں، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں وغیرہ کی دیکھا دیکھی، نیز”روشن خیالی“ کے نام پر ہم روز بروز دین سے دور سے دور تر ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی اولاد کو جہنم کا ایندھن بنا رہے ہیں اور یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کررہے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس دنیوی و اخروی خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ (2) سیاہ خضاب کا استعمال حرام ہے، جس کی سزا یہ ہے کہ ایسا انسان جنت کی خوشبو بھی نہیں پا ئے گا۔ (3) مرفوعاً یعنی یہ رسو ل اللہ کا فرمان ہے۔ (4) ”جیسے کبوتروں کے سینے“ کبوتر کا سینہ عموماً سیاہ ہوتا ہے۔ اور مثال عموم کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ چند افراد کے لحاظ سے۔ (5) ”خوشبو نہیں پائیں گے“ یعنی جنت میں داخل ہونے کے باوجود یا اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سزا بھگتنا ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اخیر زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو کبوتر کے پوٹوں کی طرح کالا خضاب لگائیں گے، انہیں جنت کی خوشبو نصیب نہ ہو گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas, who attributed it to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), said: "Some people will dye their hair black like the breasts of pigeons at the end of time, but they will not even smell the fragrance of Paradise.