موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ (بَابُ الْكَرَاهِيَةِ لِلنِّسَاءِ فِي إِظْهَارِ الْحُلِيِّ وَالذَّهَبِ)
حکم : صحیح
5140 . أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدٌ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ جَاءَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ فَقَالَ كَذَا فِي كِتَابِ أَبِي أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا فَدَخَلَتْ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ وَقَالَتْ هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَيَغُرُّكِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَتْهَا وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلَامًا وَقَالَ مَرَّةً عَبْدًا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِكَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَى فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ
سنن نسائی:
کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل
باب: عورتوں کےلیے زیورات اور سونے کی نمائش کی کراہت کابیان
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
5140. رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ حضرت فاطمہ بنت ہبیرہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں۔ رسول اللہ ﷺ ان کے ہاتھ پر (کوئی چیز) مارنے لگے۔ وہ حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے پاس گئیں اور ان سے رسول اللہ ﷺ کے اس سلوک کا شکوہ کیا۔ (یہ سن کر) حضرت فاطمہ ؓ نے اپنے گلے میں ڈالی ہوئی سونے کی زنجیر کھینچ ڈالی اور کہنے لگیں: یہ زنجیر مجھے ابوحسن (حضرت علی رضی اللہ عنہ) نے تحفہ میں دی ہے۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو زنجیران کے ہاتھ ہی میں تھی۔ آپ نے فرمایا: فاطمہ! کیا بات تیرے لیے عزت افزا ہے کہ (قیامت کے دن) لوگ کہیں، رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کے ہاتھ میں آگ کی زنجیر ہے؟ پھر آپ واپس چلے گئے، بیٹھے نہیں۔ حضرت فاطمہ ؓ نے وہ زنجیر بازار بھیج کر بیچ دی اور اس کی قیمت سے ایک غلام خرید لیا اور اسے آزاد کردیا۔ رسول اللہ ﷺ کوساری بات بیان کی گئی توآپ نے فرمایا: شکر ہے اللہ تعالی کا اس نے فاطمہ کو آگ سے بچا لیا۔