Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition of Gold for Men)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5149.
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے مگر تھوڑا تھوڑا۔ عبدالوہاب نے اس (سفیان بن حبیب) کی مخالفت کی ہے۔ اس نے یہ روایت عَنْ خَالِدٍ عَنْ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ کی سند سے روایت کی ہے۔ ( اس نے ابو قلابہ اور خالد حذاء کےدرمیان میمون کا واسطہ بڑھا دیا ہے۔) واللہ أعلم
تشریح:
”تھوڑا تھوڑا“ عربی میں لفظ ”مقطع“ استعمال کیا گیا ہے، یعنی قلیل ہو اور مختلف جگہوں پر ہو، مثلاً: تلوار کے دستے پر نقش و نگار کی صورت میں ہو یا نقاط کی صورت میں۔ پورے دستےمیں سونا نہ چڑھایا جائے۔ اسی طرح چاندی کی انگوٹھی پر سونے کے نشانات ہوں۔ اسی طرح ریشم بھی کسی اور کپڑے پر ٹکڑوں کی صورت میں قلیل مقدار میں ہو یا ریشم کی لائنیں ہوں یا چھوٹی پٹیاں ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ گویا قلیل مقدار میں ہو اور مختلف جگہوں پر ہو۔ یاد رہے کہ یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کےلیے سونے اور ریشم کا استعمال مطلقاً جائز ہے جیسے سابقہ حدیث میں صراحت ہوچکی ہے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے مگر تھوڑا تھوڑا۔ عبدالوہاب نے اس (سفیان بن حبیب) کی مخالفت کی ہے۔ اس نے یہ روایت عَنْ خَالِدٍ عَنْ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ کی سند سے روایت کی ہے۔ ( اس نے ابو قلابہ اور خالد حذاء کےدرمیان میمون کا واسطہ بڑھا دیا ہے۔) واللہ أعلم
حدیث حاشیہ:
”تھوڑا تھوڑا“ عربی میں لفظ ”مقطع“ استعمال کیا گیا ہے، یعنی قلیل ہو اور مختلف جگہوں پر ہو، مثلاً: تلوار کے دستے پر نقش و نگار کی صورت میں ہو یا نقاط کی صورت میں۔ پورے دستےمیں سونا نہ چڑھایا جائے۔ اسی طرح چاندی کی انگوٹھی پر سونے کے نشانات ہوں۔ اسی طرح ریشم بھی کسی اور کپڑے پر ٹکڑوں کی صورت میں قلیل مقدار میں ہو یا ریشم کی لائنیں ہوں یا چھوٹی پٹیاں ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ گویا قلیل مقدار میں ہو اور مختلف جگہوں پر ہو۔ یاد رہے کہ یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کےلیے سونے اور ریشم کا استعمال مطلقاً جائز ہے جیسے سابقہ حدیث میں صراحت ہوچکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا مگر جب «مقطع» یعنی تھوڑا اور معمولی ہو (یا ٹکڑے ٹکڑے ہو) ۱؎ ۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عبدالوہاب نے سفیان کے برخلاف اس حدیث کو خالد سے، خالد نے میمون سے اور میمون نے ابوقلابہ سے روایت کیا ہے، (یعنی: سند میں ایک راوی ”میمون“ کا اضافہ کیا ہے)
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «مقطع» کی ایک تفسیر «یسیر» (یعنی کم) بھی ہے، جب یہ معنی ہو تو یہ رخصت و اجازت عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے سونا مطلقا حرام ہے چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ۔ عورتوں کے لیے جنس سونا حرام نہیں سونے کی اتنی مقدار جس میں زکاۃ واجب نہیں وہ اپنے استعمال میں لا سکتی ہیں، البتہ اس سے زائد مقدار ان کے لیے بھی مناسب نہیں کیونکہ بسا اوقات بخل کے سبب وہ زکاۃ نکالنے سے گریز کرنے لگتی ہیں جو ان کے گناہ اور حرج میں پڑ جانے کا سبب بن جاتا ہے، اور «مقطع» کا دوسرا معنیٰ ”ریزہ ریزہ“ کا بھی ہے، اس کے لیے دیکھئیے حدیث نمبر ۵۱۳۹ کا حاشیہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Mu'awiyah that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade wearing silk and gold, unless it was broken (into smaller pieces).