Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Description of the Ring of the Prophet [SAW])
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5196.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس کا نگینہ حبشی تھا اور اس میں ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کے الفاظ کندہ تھے۔
تشریح:
(1) وہ سونے کی تھی یا چاندی کی یا کسی اور چیز کی، نیز اس کا نگینہ تھا یا نہیں تھا اور اگرتھا تو کس طرح کا تھا۔ وغیرہ۔ اور یہ تمام تر تفصیل مذکو رہ باب کے تحت مروی روایات میں مکمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرد اور عورت ہردو کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز اور مشروع ہے۔ بعض روایات میں سلطان اور حاکم کے علاوہ دوسرے لوگوں کو انگوٹھی پہننے سے منع کیا گیا ہے تو ان دونوں قسم کی روایات میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ نہی تنزیہ پر محمول ہے، یعنی حاکم وغیرہ کے علاوہ دیگر لوگوں کے لیے انگوٹھی نہ پہننا بہتر ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) انگوٹھی یا اس کے نگینے پر کوئی نقش وغیرہ بنوانا جائز ہے، نیز اپنا نام یا کوئی کلمۂ حکمت وغیرہ بھی کندہ کرایا جاسکتا ہے۔ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق اس پر اللہ تعالی کا اسم مبارک ”اللہ“ بھی کندہ کرایا اور لکھوایا جاسکتا ہے۔ بعض علماء نے اس سے منع کیا ہے لیکن ممانعت والا قول ضعیف اور مرجوح قراردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سونے کی انگوٹھی کی طرح سونے کا نگینہ بھی ناجائز ہوگا۔ (4) ”حبشی“ یعنی حبشی انداز کا بنا ہوا تھا۔ یا حبشہ کا بنا ہوا تھا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس عقیق، ماربل یا قیمتی پتھر کا تھا وہ حبشہ سے لائے گئے تھے کیونکہ ایسے پتھروں وغیرہ کی کانیں ادھر، یمن اور حبشہ میں تھیں۔ بعض نے معنیٰ کیے ہیں کہ ا س کا نگینہ سیاہ تھا۔ اس وجہ سے اسے حبش کہا گیا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔ اس کی بابت یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف انگوٹھیاں تھیں، اس لیے کسی کا نگینہ چاندی کا تھا اور کسی کا حبشی تھا۔ بعض محققین نے یہ تطبیق دی ہے کہ حبشی نگینہ سونے کی انگوٹھی کا تھا اور چاندی کی انگوٹھی میں نگینہ چاندی ہی کا تھا۔ یہاں راوی کو غلطی لگی جو اس نے حبشی نگینہ چاندی کی انگوٹھی سے منسوب کردیا۔ یہ اما م بیہقی کا قول ہے۔ واللہ أعلم۔ (5) ”کندھ تھے“ رسو ل اللہ ﷺ کے جو خطوط سامنے آئے ہیں ان میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کی ترتیب اس طرح سے ہے کہ یہ تینوں الفاظ ایک سطر میں نہیں لکھے گئے بلکہ تین سطروں میں ہیں۔ سب سے اوپر لفظ ”اللہ“ درمیان میں لفظ ”رسول“ اور نیچے لفظ ”محمد“ ﷺ ہے۔ اس ترتیب سے آپ کا حسن ادب واضح ہوتا ہے کہ آپ نے اپنا نام باوجود ترتیب میں مقدم ہونے کے نیچے رکھا اور لفظ ”اللہ“ اوپر۔ فداہ أبي وأمي ونفسي وروحي ﷺ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس کا نگینہ حبشی تھا اور اس میں ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کے الفاظ کندہ تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) وہ سونے کی تھی یا چاندی کی یا کسی اور چیز کی، نیز اس کا نگینہ تھا یا نہیں تھا اور اگرتھا تو کس طرح کا تھا۔ وغیرہ۔ اور یہ تمام تر تفصیل مذکو رہ باب کے تحت مروی روایات میں مکمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرد اور عورت ہردو کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز اور مشروع ہے۔ بعض روایات میں سلطان اور حاکم کے علاوہ دوسرے لوگوں کو انگوٹھی پہننے سے منع کیا گیا ہے تو ان دونوں قسم کی روایات میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ نہی تنزیہ پر محمول ہے، یعنی حاکم وغیرہ کے علاوہ دیگر لوگوں کے لیے انگوٹھی نہ پہننا بہتر ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) انگوٹھی یا اس کے نگینے پر کوئی نقش وغیرہ بنوانا جائز ہے، نیز اپنا نام یا کوئی کلمۂ حکمت وغیرہ بھی کندہ کرایا جاسکتا ہے۔ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق اس پر اللہ تعالی کا اسم مبارک ”اللہ“ بھی کندہ کرایا اور لکھوایا جاسکتا ہے۔ بعض علماء نے اس سے منع کیا ہے لیکن ممانعت والا قول ضعیف اور مرجوح قراردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سونے کی انگوٹھی کی طرح سونے کا نگینہ بھی ناجائز ہوگا۔ (4) ”حبشی“ یعنی حبشی انداز کا بنا ہوا تھا۔ یا حبشہ کا بنا ہوا تھا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس عقیق، ماربل یا قیمتی پتھر کا تھا وہ حبشہ سے لائے گئے تھے کیونکہ ایسے پتھروں وغیرہ کی کانیں ادھر، یمن اور حبشہ میں تھیں۔ بعض نے معنیٰ کیے ہیں کہ ا س کا نگینہ سیاہ تھا۔ اس وجہ سے اسے حبش کہا گیا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔ اس کی بابت یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف انگوٹھیاں تھیں، اس لیے کسی کا نگینہ چاندی کا تھا اور کسی کا حبشی تھا۔ بعض محققین نے یہ تطبیق دی ہے کہ حبشی نگینہ سونے کی انگوٹھی کا تھا اور چاندی کی انگوٹھی میں نگینہ چاندی ہی کا تھا۔ یہاں راوی کو غلطی لگی جو اس نے حبشی نگینہ چاندی کی انگوٹھی سے منسوب کردیا۔ یہ اما م بیہقی کا قول ہے۔ واللہ أعلم۔ (5) ”کندھ تھے“ رسو ل اللہ ﷺ کے جو خطوط سامنے آئے ہیں ان میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کی ترتیب اس طرح سے ہے کہ یہ تینوں الفاظ ایک سطر میں نہیں لکھے گئے بلکہ تین سطروں میں ہیں۔ سب سے اوپر لفظ ”اللہ“ درمیان میں لفظ ”رسول“ اور نیچے لفظ ”محمد“ ﷺ ہے۔ اس ترتیب سے آپ کا حسن ادب واضح ہوتا ہے کہ آپ نے اپنا نام باوجود ترتیب میں مقدم ہونے کے نیچے رکھا اور لفظ ”اللہ“ اوپر۔ فداہ أبي وأمي ونفسي وروحي ﷺ.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میںـ «مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ» نقش کیا گیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایک دوسری حدیث نمبر (۵۲۰۱) کے مطابق نگینہ چاندی ہی کا تھا، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حبشی طرز کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس دو انگوٹھیاں رہی ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) wore a ring of silver with an Ethiopian stone (Fass), on which was inscribed (the phrase): "Muhammad Rasul Allah (Muhammad the Messenger of Allah).