Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Wearing a Brass Ring)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5206.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بحرین سے ایک آدمی نبئ اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کہا۔ آپ نے اسے جواب نہ دیا۔ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ اور اس نے ریشمی قمیص پہن رکھی تھی۔ اس نے وہ دونوں چیزیں اتارنے کے بعد پھر سلام عرض کیا تو آپ نے سلام کا جواب دیا: پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ابھی آپ کےپاس حاضر ہوا تھا تو آپ نے مجھ سے اعراض فرمایا تھا۔ آپ نے فرمایا: تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارہ تھا۔ اس نے کہا: پھر تو میں بہت سے انگارے لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: جو تو لے کر آیا تھا ہمارے نزدیک اس کی حیثیت حرہ کے پتھروں سے زیادہ نہیں۔ البتہ دنیوی زندگی میں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس نے عرض کی: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ نے فرمایا: لوہے، چاندی یا پیتل کی انگوٹھی۔
تشریح:
یہ روایت ابونجیب کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس کی کسی نے متابعت بھی نہیں کی۔ تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:۱۷؍۱۸۰ و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:۳۸؍۳۰۸)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بحرین سے ایک آدمی نبئ اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کہا۔ آپ نے اسے جواب نہ دیا۔ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ اور اس نے ریشمی قمیص پہن رکھی تھی۔ اس نے وہ دونوں چیزیں اتارنے کے بعد پھر سلام عرض کیا تو آپ نے سلام کا جواب دیا: پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ابھی آپ کےپاس حاضر ہوا تھا تو آپ نے مجھ سے اعراض فرمایا تھا۔ آپ نے فرمایا: تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارہ تھا۔ اس نے کہا: پھر تو میں بہت سے انگارے لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: جو تو لے کر آیا تھا ہمارے نزدیک اس کی حیثیت حرہ کے پتھروں سے زیادہ نہیں۔ البتہ دنیوی زندگی میں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس نے عرض کی: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ نے فرمایا: لوہے، چاندی یا پیتل کی انگوٹھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت ابونجیب کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس کی کسی نے متابعت بھی نہیں کی۔ تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:۱۷؍۱۸۰ و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:۳۸؍۳۰۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ بحرین (احساء) سے ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور سلام کیا، آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، اس کے ہاتھ میں سونے کی ایک انگوٹھی تھی اور ریشم کا جبہ، اس نے وہ دونوں اتار کر پھینک دیے اور پھر سلام کیا، تو آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا، اب اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں تو سیدھا آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ نے مجھ سے رخ پھیر لیا؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ تھا“، وہ بولا: تب تو اس میں سے بہت سارے انگارے لے کر آیا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم جو کچھ بھی لے کر آئے ہو وہ ہمارے لیے اس حرہ کے پتھروں سے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے، البتہ وہ دنیا کی زندگی کی متاع ہے“، وہ بولا: تو پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ نے فرمایا: ”لوہے کا یا چاندی کا یا پیتل کا ایک چھلا بنا لو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri: "A man came from Al-Bahrain to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and greeted him with Salam, but he did not return his greeting. He was wearing a gold ring on his hand, and was wearing a silken Jubbah. He took them off, then he greeted him with Salam, and he returned his greeting. Then he said: 'O Messenger of Allah, I came to you just now, and you turned away from me.' He said: 'You had a coal of fire on your hand.' He said: 'Then I have brought many coals.' He said: 'What you have brought with you is no better for us than the stones of Al-Harrah, but it is a temporary convenience of this world.' He said: 'What should I use for a ring?' He said: 'A ring of iron or silver or brass.