باب: بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت انگوٹھی اتارلینے کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Taking Off One's Ring When Entering Al-Khala' (The Area in Which One Relieves Oneself))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5217.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سونے کی انگوٹھی پہنی۔ جب آپ کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے یہ دیکھا تو سونے کی انگوٹھیاں عام ہوگئیں۔ آپ نے اپنی انگوٹھی اتار دی۔ نہ معلوم آپ نے اسے کیا کیا؟ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنانے کاحکم دیا اور فرمایا کہ اس میں ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کےالفاظ کندہ کیے جائیں۔ یہ انگوٹھی رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک میں رہی حتیٰ کہ آپ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔ پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے چھ سال تک ان کے ہاتھ میں رہی۔ پھر جب خطوط کی کثرت ہوئی توآپ نے وہ انگوٹھی ایک انصاری کے سپرد کر دی (تاکہ وہ مہر لگا دیا کرے)۔ وہ مہر لگایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ وہ انصاری حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک کنویں کی طرف گیا تو اس سے وہ انگوٹھی (اس کنویں میں) گر پڑی۔ بہت تلاش کی گئی مگر نہ ملی۔ پھر انہوں نے اس جیسی ایک اور انگوٹھی بنانے کا حکم دیا اور اس میں بھی ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کے الفاظ کندہ کروائے۔
تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ کی مبارک انگوٹھی آپ کی وفات کے بعد خلفاء کے ہاتھ میں بطور ضرورت وتبرک رہی نہ کہ بطور ملکیت۔ جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو فتنہ وفساد کا دور شروع ہو گیا۔ گویا ایک بہت بڑی برکت اٹھ گئی۔ آخر خاتم النبین ﷺ کی انگوٹھی تھی۔ فداه أبي وأمي، نفسي وروحي ﷺ۔ (2) ”خطوط کی کثرت“ تو ان کو بار بار مہر لگانے میں وقت ہوتی تھی۔ انہوں نے مہر لگانے کے لیے ایک انصاری کو مقرر فرما لیا۔ (3) ”ایک کنویں“ اس کنویں کا نام بئر اریس تھا۔ انگوٹھی تلاش کرنے کے لیے کنویں کو پانی سے خالی کیا گیا اور پھر انچ انچ جگہ چھانی گئی مگر انگوٹھی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ راجِعونَ۔ (4) ”الفاظ کندہ کروائے“ احادیث صحیحہ میں واضح طورپر موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھیوں پر یہ الفاظ کندہ کرانے سے لوگوں کوروک دیا تھا لیکن یہ انگوٹھی تواصل انگوٹھی کے قائم مقام تھی، اس لیے اس پر یہ الفاظ کندہ کرائے گئے، نیز آپ کا مقصد اشتباہ اور جعل سازی کی بندش تھا۔ اصل کے گم ہونے پر نقل کی تیاری سے یہ خدشہ نہیں ہوتا۔ اشتباہ اور جعل سازی توتب ہوتی اگر بیک وقت کئی انگوٹھیاں ایک نقش والی ہوتیں۔ گویا احکام کا مدار مقاصد ہوتے ہیں نہ کہ ظاہر الفاظ ۔ اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے۔ اس جیسے نقش والی انگوٹھی بنوانے سے ممانعت کی اک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اس نقش کی حیثیت سرکار ی تھی، اس لیے آپ کے بعد خلفائے راشدین وہ انگوٹھی استعمال کرتے رہے اور اس کے گم ہونے پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی نقش والی انگوٹھی بنوائی۔ واللہ أعلم
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سونے کی انگوٹھی پہنی۔ جب آپ کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے یہ دیکھا تو سونے کی انگوٹھیاں عام ہوگئیں۔ آپ نے اپنی انگوٹھی اتار دی۔ نہ معلوم آپ نے اسے کیا کیا؟ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنانے کاحکم دیا اور فرمایا کہ اس میں ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کےالفاظ کندہ کیے جائیں۔ یہ انگوٹھی رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک میں رہی حتیٰ کہ آپ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔ پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے چھ سال تک ان کے ہاتھ میں رہی۔ پھر جب خطوط کی کثرت ہوئی توآپ نے وہ انگوٹھی ایک انصاری کے سپرد کر دی (تاکہ وہ مہر لگا دیا کرے)۔ وہ مہر لگایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ وہ انصاری حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک کنویں کی طرف گیا تو اس سے وہ انگوٹھی (اس کنویں میں) گر پڑی۔ بہت تلاش کی گئی مگر نہ ملی۔ پھر انہوں نے اس جیسی ایک اور انگوٹھی بنانے کا حکم دیا اور اس میں بھی ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ کے الفاظ کندہ کروائے۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ ﷺ کی مبارک انگوٹھی آپ کی وفات کے بعد خلفاء کے ہاتھ میں بطور ضرورت وتبرک رہی نہ کہ بطور ملکیت۔ جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو فتنہ وفساد کا دور شروع ہو گیا۔ گویا ایک بہت بڑی برکت اٹھ گئی۔ آخر خاتم النبین ﷺ کی انگوٹھی تھی۔ فداه أبي وأمي، نفسي وروحي ﷺ۔ (2) ”خطوط کی کثرت“ تو ان کو بار بار مہر لگانے میں وقت ہوتی تھی۔ انہوں نے مہر لگانے کے لیے ایک انصاری کو مقرر فرما لیا۔ (3) ”ایک کنویں“ اس کنویں کا نام بئر اریس تھا۔ انگوٹھی تلاش کرنے کے لیے کنویں کو پانی سے خالی کیا گیا اور پھر انچ انچ جگہ چھانی گئی مگر انگوٹھی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ راجِعونَ۔ (4) ”الفاظ کندہ کروائے“ احادیث صحیحہ میں واضح طورپر موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھیوں پر یہ الفاظ کندہ کرانے سے لوگوں کوروک دیا تھا لیکن یہ انگوٹھی تواصل انگوٹھی کے قائم مقام تھی، اس لیے اس پر یہ الفاظ کندہ کرائے گئے، نیز آپ کا مقصد اشتباہ اور جعل سازی کی بندش تھا۔ اصل کے گم ہونے پر نقل کی تیاری سے یہ خدشہ نہیں ہوتا۔ اشتباہ اور جعل سازی توتب ہوتی اگر بیک وقت کئی انگوٹھیاں ایک نقش والی ہوتیں۔ گویا احکام کا مدار مقاصد ہوتے ہیں نہ کہ ظاہر الفاظ ۔ اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے۔ اس جیسے نقش والی انگوٹھی بنوانے سے ممانعت کی اک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اس نقش کی حیثیت سرکار ی تھی، اس لیے آپ کے بعد خلفائے راشدین وہ انگوٹھی استعمال کرتے رہے اور اس کے گم ہونے پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی نقش والی انگوٹھی بنوائی۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین دن تک سونے کی انگوٹھی پہنی، پھر جب صحابہ کرام ؓ نے آپ کو دیکھا تو سونے کی انگوٹھی عام ہو گئی۔ یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکا۔ پھر معلوم نہیں وہ کیا ہوئی، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اس میں ”مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ نقش کر دیا جائے، وہ انگوٹھی رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، پھر ابوبکر ؓ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عمر ؓ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان ؓ کے ہاتھ میں ان کی مدت خلافت کے چھ سال تک رہی، پھر جب خطوط کثرت سے لکھے جانے لگے تو اسے انصار کے ایک شخص کے حوالے کر دیا، وہ اس سے مہریں لگاتا تھا۔ ایک بار وہ انصاری عثمان ؓ کے ایک کنوئیں پر گیا، تو وہ انگوٹھی (اس میں) گر گئی، اور تلاش کے باوجود نہ ملی۔ پھر اسی جیسی انگوٹھی بنانے کا حکم ہوا اور اس میں ”محمد رسول اللہ“ نقش کیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) wore a ring of gold for three days, and when his Companions saw it, gold rings became popular. Then he threw it away and we did not realize what he had done. Then he ordered that a ring of silver be made, and that (the words): "Muhammad Rasul Allah" be engraved on it. It remained on the hand of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) until he died, then on the hand of Abu Bakr until he died, then on the hand of 'Umar until he died. Then (it remained) on the hand of 'Uthman for the first six years of his duties, but when he had to write many letters, he gave it to a man from among Ansar who used to seal letters with it. Then the Ansari went out to a well belonging to 'Uthman and the ring fell. They looked for it but could not find it. He ordered that a similar ring be made and engraved (the words): "Muhammad Rasul Allah" on it.