Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Small Bells)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5219.
حضرت ابو بکر بن ابوشیخ سے روایت ہے کہ میں حضرت سالم کے پاس بیٹھا تھا کہ ہمارے پاس سے ام البنین کا ایک تجارتی قافلہ گزرا۔ ان کے ساتھ (بہت سی) گھنٹیاں تھیں تو حضرت سالم نے حضرت نافع کو اپنے والد محترم (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے اس قافلے کے ساتھ نہیں جاتے جن میں ایک گھنٹی بھی ہو۔ کیا خیال ہے، ان کے ساتھ کتنی گھنٹیاں ہوں گی۔؟“
تشریح:
گھنٹیوں وغیرہ سے روکنے کی وجہ میں اختلاف ہے۔ یا تو شیطانی آواز ہونے کی وجہ سے کیونکہ یہ جانوروں اور لوگوں کو مست کرتی ہے۔ گویا موسیقی کےحکم میں ہے۔ یا اس لیے کہ گھنٹی وغیرہ کی آواز سے لشکر کی آمد کا پتا چل جاتا تھا جب کہ بسا اوقات اچانک حملہ مقصود ہوتا تھا۔ یہ وجہ ہو تو مخصوص حالات میں منع ہو گی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مطلقا منع ہے کیونکہ حدیث نمبر ۵۲۲۴ میں گھر کا بھی ذکر ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 4 / 493 :
أخرجه النسائي ( 2 / 291 ) و أحمد ( 2 / 27 ) من طرق عن نافع بن عمر الجمحي عن
أبي بكر بن موسى قال : كنت مع سالم بن عبد الله بن عمر ، فمرت رفقة لأم البنين
فيها أجراس ، فحدث سالم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال :
( فذكره ) ، فكم ترى في هؤلاء من جلجل ؟ ! " .
قلت : و رجاله ثقات رجال الشيخين غير أبي بكر بن موسى و اسمه بكير بن موسى و هو
أبو بكر بن أبي شيخ ، و هو في عداد المجهولين ، لم يرو عنه غير نافع بن عمر هذا
و لم يوثقه أحد . و له طريق أخرى يرويه عاصم بن عمر عن عبد الله بن دينار عن
ابن عمر به نحوه . أخرجه الطبراني في " الأوسط " ( 8095 ) . و عاصم هذا ضعيف .
و الحديث ذكره السيوطي بلفظ : " الركب الذي معهم الجلجل لا تصحبهم الملائكة " .
و قال : " رواه الحاكم في " الكنى " عن ابن عمر " . و للحديث شاهد من حديث أبي
هريرة مرفوعا نحوه . أخرجه مسلم ( 6 / 163 ) و أبو داود ( 2555 ) و أحمد ( 2 /
263 و 311 و 327 و 343 و 392 و 444 و 476 و 537 ) و الدارمي ( 2 / 289 )
و أصحاب السنن من طريق سهيل بن أبي صالح عن أبيه عنه . و أحمد ( 2 / 385 و 414
) من طريق قتادة عن زرارة بن أوفى عنه .
قلت : و إسناده صحيح على شرط الشيخين . و شاهد آخر من حديث أم حبيبة مرفوعا .
أخرجه أبو داود ( 2554 ) و الدارمي و أحمد ( 6 / 326 و 327 و 426 و 427 ) و ابن
حبان ( 1491 و 1492 ) و الطبراني في " الأوسط " ( 7185 ) . ( الجلجل ) : الجرس
الصغير الذي يعلق في أعناق الدواب و غيرها .
صحيح الجامع الصغير ( 7343 ) //
حضرت ابو بکر بن ابوشیخ سے روایت ہے کہ میں حضرت سالم کے پاس بیٹھا تھا کہ ہمارے پاس سے ام البنین کا ایک تجارتی قافلہ گزرا۔ ان کے ساتھ (بہت سی) گھنٹیاں تھیں تو حضرت سالم نے حضرت نافع کو اپنے والد محترم (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے اس قافلے کے ساتھ نہیں جاتے جن میں ایک گھنٹی بھی ہو۔ کیا خیال ہے، ان کے ساتھ کتنی گھنٹیاں ہوں گی۔؟“
حدیث حاشیہ:
گھنٹیوں وغیرہ سے روکنے کی وجہ میں اختلاف ہے۔ یا تو شیطانی آواز ہونے کی وجہ سے کیونکہ یہ جانوروں اور لوگوں کو مست کرتی ہے۔ گویا موسیقی کےحکم میں ہے۔ یا اس لیے کہ گھنٹی وغیرہ کی آواز سے لشکر کی آمد کا پتا چل جاتا تھا جب کہ بسا اوقات اچانک حملہ مقصود ہوتا تھا۔ یہ وجہ ہو تو مخصوص حالات میں منع ہو گی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مطلقا منع ہے کیونکہ حدیث نمبر ۵۲۲۴ میں گھر کا بھی ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیخ کہتے ہیں کہ میں سالم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ام البنین کا ایک قافلہ ہمارے پاس سے گزرا ان کے ساتھ کچھ گھنٹیاں تھیں، تو نافع سے سالم نے کہا کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر ؓ نے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ گھنگھرو یا گھنٹے ہوں، ان کے ساتھ تو بہت سارے گھنٹے دکھائی دے رہے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Bakr bin Abi Shaikh said: "I was sitting with Salim when a caravan belonging to Umm Al-Banin passed by us, and they had bells with them. Salim narrated to Nafi' from his father, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'The angels do not accompany a caravan that has small bells with them.' How often do you see small bells with these people.