Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Small Bells)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5224.
حضرت ابو الاحوص اپنے والد سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بہت کم مرتبہ لباس میں آئے۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں فرمایا: ”کیا تیرے پاس کوئی مال ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! ہر قسم کا مال ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کس قسم کا؟“ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، گائے، بکریاں، گھوڑے اور غلام سب کچھ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے تجھے مال دیا ہے تو پھر تجھ پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے آثار نظرآنے چاہئیں۔“
تشریح:
لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے، نیز عموما لباس سے انسان کی مالی، ذہنی اورسماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا چلتا ہے، اس لیے لباس صاف ستھرا، باپردہ اورمالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے۔ صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی، فضول خرچی، عریانی، ریاکاری اور فخر سے پرہیز کیا گیا ہو۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑجائے۔ ریشم پہنا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے، خواہ کسی بھی نیت سے ہو، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔
حضرت ابو الاحوص اپنے والد سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بہت کم مرتبہ لباس میں آئے۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں فرمایا: ”کیا تیرے پاس کوئی مال ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! ہر قسم کا مال ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کس قسم کا؟“ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، گائے، بکریاں، گھوڑے اور غلام سب کچھ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے تجھے مال دیا ہے تو پھر تجھ پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے آثار نظرآنے چاہئیں۔“
حدیث حاشیہ:
لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے، نیز عموما لباس سے انسان کی مالی، ذہنی اورسماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا چلتا ہے، اس لیے لباس صاف ستھرا، باپردہ اورمالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے۔ صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی، فضول خرچی، عریانی، ریاکاری اور فخر سے پرہیز کیا گیا ہو۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑجائے۔ ریشم پہنا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے، خواہ کسی بھی نیت سے ہو، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی ؓ روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس گھٹیا کپڑے پہن کر آئے۔ تو آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟“ وہ بولے: جی ہاں، سب کچھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کس طرح کا مال ہے؟“ وہ بولے: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، بکریاں، گھوڑے اور غلام عطا کئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے فضل کے تم پر آثار بھی دکھائی دینے چاہیئے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Al-Ahwas, from his father, : That he came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) wearing shabby clothes. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: "Do you have any wealth?" He said: "Yes, all kinds of wealth." He said: "What kinds of wealth?" He said: "Allah has given me camels, cattle, sheep, horses and slaves." He said: "If Allah has given you wealth, then let the effect of Allah's blessing and generosity be seen on you.