Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Shaving Boys' Heads)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5227.
حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے (حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کےموقع پر) تین دن تک تو حضرت جعفر کی اولاد کو کچھ نہ کہا بلکہ تشریف بھی نہ لائے۔ پھر ان کے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”تم آج کے بعد میرے بھائی پر نہ رونا۔“ پھر فرمایا: ”میرے بھتیجوں کومیرے پاس لاؤ۔“ ہمیں آپ کے پاس لایا گیا تو ہم چوزں کی طرح (چھوٹے چھوٹے) تھے۔ فرمایا: ”حجام کومیرے پاس بلاؤ۔“ پھر آپ نے اسے ہمارے سرمونڈنے کا حکم دیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کے بغیر، میت پر رونا ، اور آنسو بہانا، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے۔ ہاں! البتہ، اس ”برائے سوگ“ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار رضی اللہ عنہ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی۔ پھرمدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے۔ رضی اللہ عنه وأرضاه. (3) ”نہ رونا“ مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں۔ آنسوؤں پرکسی کو اختیار نہیں ہوتا۔ (4) سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں، بچہ ہو یا بڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5241
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5242
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5229
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے (حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کےموقع پر) تین دن تک تو حضرت جعفر کی اولاد کو کچھ نہ کہا بلکہ تشریف بھی نہ لائے۔ پھر ان کے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”تم آج کے بعد میرے بھائی پر نہ رونا۔“ پھر فرمایا: ”میرے بھتیجوں کومیرے پاس لاؤ۔“ ہمیں آپ کے پاس لایا گیا تو ہم چوزں کی طرح (چھوٹے چھوٹے) تھے۔ فرمایا: ”حجام کومیرے پاس بلاؤ۔“ پھر آپ نے اسے ہمارے سرمونڈنے کا حکم دیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کے بغیر، میت پر رونا ، اور آنسو بہانا، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے۔ ہاں! البتہ، اس ”برائے سوگ“ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار رضی اللہ عنہ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی۔ پھرمدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے۔ رضی اللہ عنه وأرضاه. (3) ”نہ رونا“ مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں۔ آنسوؤں پرکسی کو اختیار نہیں ہوتا۔ (4) سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں، بچہ ہو یا بڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن جعفر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے آل جعفر کو یہ کہہ کر کہ آپ ان کے پاس آئیں گے تین روز تک (رونے اور غم منانے کی) اجازت دی ۱؎ ، پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا: ”آج کے بعد میرے بھائی پر مت روؤ“ ، پھر فرمایا: ”میرے بھائی کے بچوں کو بلاؤ۔“ چنانچہ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے بہت چھوٹے تھے پھر آپ نے فرمایا: ”نائی کو بلاؤ“، پھر آپ نے ہمارے سر مونڈنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے پتہ چلا کہ میت پر بغیر آواز اور سینہ کوبی کے تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin Ja'far said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stayed away from the family of Ja'far (when he died) for three days, then he came to them, and said: 'Do not weep for my brother after today.' Then he said: 'Call my brother's sons to me.' We were brought like little chicks, and he said: 'Call the barber for me.' Then he ordered that our heads be shaved.