Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Where the Ring is to be Worn)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5285.
حضرت ثابت بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے میں آپ کی چاندی والی انگوٹھی کی چمک اب بھی دیکھ رہا ہوں۔ (یہ کہتے ہوئے) انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کو اٹھایا۔
تشریح:
”اٹھایا“ ان کا مقصد یہ بتانا تھا کہ آپ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہنتے تھے لیکن دیگر کثیر روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے کیونکہ یہ زینت ہے اور آپ اچھے امور میں دائیں ہاتھ کو ترجیح دیتے تھے خصوصاً جب کہ آپ کی انگوٹھی میں اللہ تعالیٰ اور خود آپ کا نام نامی تھا اوربایاں ہاتھ تو استنجا وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔ کیا ایسے متبرک اور مقدس نام استنجا والے ہاتھ کے لائق ہے؟ ہر گز نہیں۔ ہاں! یہ ممکن ہے کہ کبھی کبھار بائیں ہاتھ میں ڈالی گئی ہو۔ ویسے بھی عموماً کام دائیں ہاتھ سے کیے جاتے ہیں۔ آپ مہر لگانے کےلیے انگوٹھی پہنتے تھے اور مہر لگانا بھی ایک کام ہے لہٰذا یہ بھی دائیں ہاتھ ہی سے ہونا چاہیے اور بہ تبھی ہوگا اگر انگوٹہی دائیں ہاتھ میں ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5299
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5300
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5287
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت ثابت بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے میں آپ کی چاندی والی انگوٹھی کی چمک اب بھی دیکھ رہا ہوں۔ (یہ کہتے ہوئے) انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کو اٹھایا۔
حدیث حاشیہ:
”اٹھایا“ ان کا مقصد یہ بتانا تھا کہ آپ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہنتے تھے لیکن دیگر کثیر روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے کیونکہ یہ زینت ہے اور آپ اچھے امور میں دائیں ہاتھ کو ترجیح دیتے تھے خصوصاً جب کہ آپ کی انگوٹھی میں اللہ تعالیٰ اور خود آپ کا نام نامی تھا اوربایاں ہاتھ تو استنجا وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔ کیا ایسے متبرک اور مقدس نام استنجا والے ہاتھ کے لائق ہے؟ ہر گز نہیں۔ ہاں! یہ ممکن ہے کہ کبھی کبھار بائیں ہاتھ میں ڈالی گئی ہو۔ ویسے بھی عموماً کام دائیں ہاتھ سے کیے جاتے ہیں۔ آپ مہر لگانے کےلیے انگوٹھی پہنتے تھے اور مہر لگانا بھی ایک کام ہے لہٰذا یہ بھی دائیں ہاتھ ہی سے ہونا چاہیے اور بہ تبھی ہوگا اگر انگوٹہی دائیں ہاتھ میں ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ثابت بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے انس ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی کے بارے میں سوال کیا، تو وہ بولے: گویا میں آپ ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں، پھر انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلی انگلی کو بلند کیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی یہ بتا ر ہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی چھنگلی انگلی میں پہنتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Thabit narrated that : They asked Anas about the ring of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: "It is as if I can see the shining of his silver ring, and he raised his left little finger.