باب: معصفر (کسم سے رنگے ہوئے) کپڑے پہننے کی ممانعت
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Mentioning the Prohibition of Wearing Garments Dyed With Safflower)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5316.
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں معصفرکپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”یہ تو کافروں کا لباس ہے۔ تو نہ پہن۔“
تشریح:
معصفر سے مراد وہ کپڑا ہے جسے عصفر یعنی کسنبے سے رنگا گیا ہو۔ یہ زرد سرخ سا رنگ ہوتا ہے دیکھنے میں عجیب سا لگتا ہے۔ مردوں کی مردانگی کے خلاف ہے۔ باوقار نہیں اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس رنگ کے کپڑے پہننا مذکور ہے۔ ممکن ہے ان کو نہی کا علم نہ ہو۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في السلسلة الصحيحة 4 / 280 :
رواه مسلم ( 6 / 144 ) و أحمد ( 2 / 162 و 207 و 211 ) و ابن سعد ( 4 / 265 )
من طرق عن هشام الدستوائي عن يحيى بن أبي كثير حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث
أن ابن معدان أخبره أن جبير بن نفير أخبره عن عبد الله بن عمرو أن رسول
الله صلى الله عليه وسلم رأى عليه ثوبيه معصفرين فقال : فذكره . و من أسانيد
أحمد : حدثنا يحيى عن هشام الدستوائي به . و من هذا الوجه أخرجه الحاكم ( 4 /
190 ) إلا أنه لم يذكر جبير بن نفير في إسناده ، و قال : صحيح على شرط
الشيخين ، و لم يخرجاه ! و وافقه الذهبي ، و قد وهما في استدراكه على مسلم .
و تابعه عنده - أعني مسلما - علي بن المبارك عن يحيى بن أبي كثير به . و أخرجه
من طريق طاووس عن ابن عمرو قال : رأى النبي صلى الله عليه وسلم علي ثوبين
معصفرين فقال : أأمك أمرتك بهذا ؟ ! قلت : أغسلهما ؟ قال : بل أحرقهما .
و أخرجه الحاكم أيضا من طريق أخرى عن ابن عمرو نحوه ، و زاد في آخره : ففعلت
. و قال : صحيح الإسناد .
قلت : و إنما هو حسن فقط . و في الحديث دليل على أنه لا يجوز للمسلم أن يلبس
لباس الكفار و أن يتزيا بزيهم ، و الأحاديث في ذلك كثيرة ، كنت قد جمعت منها
قسما طيبا مما ورد في مختلف أبواب الشريعة ، و أودعتها في كتابي حجاب المرأة
المسلمة ، فراجعها فإنها مهمة ، خاصة و أنه قد شاع في كثير من البلاد
الإسلامية التشبه بالكفار في ألبستهم و عاداتهم حتى فرض شيء من ذلك على الجنود
في كل أو جل البلاد الإسلامية ، فألبسوهم القبعة ، حتى لم يعد أكثر الناس يشعر
بأن في ذلك أدنى مخالفة للشريعة الإسلامية ، فإنا لله و إنا إليه راجعون .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5330
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5331
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5318
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں معصفرکپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”یہ تو کافروں کا لباس ہے۔ تو نہ پہن۔“
حدیث حاشیہ:
معصفر سے مراد وہ کپڑا ہے جسے عصفر یعنی کسنبے سے رنگا گیا ہو۔ یہ زرد سرخ سا رنگ ہوتا ہے دیکھنے میں عجیب سا لگتا ہے۔ مردوں کی مردانگی کے خلاف ہے۔ باوقار نہیں اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس رنگ کے کپڑے پہننا مذکور ہے۔ ممکن ہے ان کو نہی کا علم نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو دیکھا، وہ دو کپڑے زرد رنگ کے پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”یہ کفار کا لباس ہے، اسے مت پہنو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Amr narrated that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) saw him wearing two garments dyed with safflower and he said: "This is the clothing of disbelievers; do not wear it.