Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Images)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5349.
حضرت عبید اللہ بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں حاضر ہوئے تو وہاں حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ حضرت ابو طلحہ ؓ نے ایک آدمی سے فرمایا کہ میرے نیچے سے بستر کی چادر نکال دے۔ حضرت سہل ؓ نے فرمایا: آپ چادر کیوں نکلوا رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس لیے کہ اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے، وہ آپ بھی جانتے ہیں۔ وہ فرمانے لگے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ جو تصویر کپڑے میں نقش ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے کہا: ہاں، مگر مجھے یہ زیادہ اچھا لگتا ہے (کہ کپڑے میں بھی نہ ہو بلکہ سادگی ہو)۔
تشریح:
غیر ذی روح اشیا کی تصویر اگرچہ جائز ہے مگر وسیع پیمانے پر نہیں کہ اس کو کاروبار بنا لیا جائے یا زینت کے لیے جگہ جگہ غیر ذی روح اشیا کی تصویریں بنائی یا لٹکائی جائیں کیونکہ اسلام سادہ مذہب ہے۔ اسراف کو پسند نہیں کرتا، اسی لیے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بستر کی چادر پر غیر ذی روح تصویروں کو بھی مناسب نہ سمجھا اگرچہ وہ جائز ہیں، لہٰذا کپڑے یا کاغذ پر منقس تصویریں بھی وہی جائز ہیں جو غیر ذی روح اشیاء کی ہوں۔ یہ اس روایت کی ایک توجیہ ہے۔ بعض محققین کے نزدیک کپڑے پر منقش تصویر ذی روح چیز کی بھی جائز ہے مگر وہ ثابت نہ ہو بلکہ کٹی ہوئی ہو، یعنی کسی کا سر نہیں، کسی کا دھڑ نہیں، کسی کے بازو نہیں، کسی کی ٹانگیں نہیں۔ گویا تصویر کو ٹکڑوں میں بانٹ کر کپڑا استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ یا وہ کپڑا اور کاغذ توہین کی جگہ ہو، مثلاً: پاؤں کے نیچے آتا ہو۔ بعض حضرات نے رقماً فی ثوب (کپڑے میں منقش تصویر) کے الفاظ سے اس وسیع کاروبار کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے جو آج کل فن اور آرٹ بلکہ فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے اور عمومی طور پر عریانی اور فحاشی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ فَاِنَّا للهِ وَ إِنَّا إِليهِ راجعون
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5363
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5364
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5351
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عبید اللہ بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں حاضر ہوئے تو وہاں حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ حضرت ابو طلحہ ؓ نے ایک آدمی سے فرمایا کہ میرے نیچے سے بستر کی چادر نکال دے۔ حضرت سہل ؓ نے فرمایا: آپ چادر کیوں نکلوا رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس لیے کہ اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے، وہ آپ بھی جانتے ہیں۔ وہ فرمانے لگے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ جو تصویر کپڑے میں نقش ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے کہا: ہاں، مگر مجھے یہ زیادہ اچھا لگتا ہے (کہ کپڑے میں بھی نہ ہو بلکہ سادگی ہو)۔
حدیث حاشیہ:
غیر ذی روح اشیا کی تصویر اگرچہ جائز ہے مگر وسیع پیمانے پر نہیں کہ اس کو کاروبار بنا لیا جائے یا زینت کے لیے جگہ جگہ غیر ذی روح اشیا کی تصویریں بنائی یا لٹکائی جائیں کیونکہ اسلام سادہ مذہب ہے۔ اسراف کو پسند نہیں کرتا، اسی لیے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بستر کی چادر پر غیر ذی روح تصویروں کو بھی مناسب نہ سمجھا اگرچہ وہ جائز ہیں، لہٰذا کپڑے یا کاغذ پر منقس تصویریں بھی وہی جائز ہیں جو غیر ذی روح اشیاء کی ہوں۔ یہ اس روایت کی ایک توجیہ ہے۔ بعض محققین کے نزدیک کپڑے پر منقش تصویر ذی روح چیز کی بھی جائز ہے مگر وہ ثابت نہ ہو بلکہ کٹی ہوئی ہو، یعنی کسی کا سر نہیں، کسی کا دھڑ نہیں، کسی کے بازو نہیں، کسی کی ٹانگیں نہیں۔ گویا تصویر کو ٹکڑوں میں بانٹ کر کپڑا استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ یا وہ کپڑا اور کاغذ توہین کی جگہ ہو، مثلاً: پاؤں کے نیچے آتا ہو۔ بعض حضرات نے رقماً فی ثوب (کپڑے میں منقش تصویر) کے الفاظ سے اس وسیع کاروبار کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے جو آج کل فن اور آرٹ بلکہ فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے اور عمومی طور پر عریانی اور فحاشی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ فَاِنَّا للهِ وَ إِنَّا إِليهِ راجعون
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ ابوطلحہ انصاری ؓ کے پاس عیادت کے لیے گئے، ان کے پاس انہیں سہل بن حنیف مل گئے۔ تو ابوطلحہ ؓ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ان کے نیچے سے بچھونا نکالے۔ ان سے سہل نے کہا: اسے کیوں نکال رہے ہیں؟ وہ بولے؟ اس لیے کہ اس میں تصویریں (مجسمے) ہیں اور اسی کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا وہ فرمان ہے جو تمہارے علم میں ہے، وہ بولے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا: ”اگر کپڑے میں نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں“، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن مجھے یہی بھلا معلوم ہوتا ہے (کہ میں نقش والی چادر بھی نہ رکھوں)۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : تصویر کے سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ ذی روح (جاندار) کی تصویر حرام ہے، خواہ یہ تصاویر جسمانی ہیئت (مجسموں کی شکل) میں ہوں یا نقش و نگار کی صورت میں، إلا یہ کہ ان کے اجزاء متفرق ہوں، البتہ گڑیوں کی شکل کو علماء نے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Ubaidullah bin 'Abdullah that: He entered upon Abu Talhah Al-Ansari to visit him (when he was sick), and he found Sahl bin Hunaif there. Abu Talhah told someone to remove a blanket from beneath him, and Sahl said to him: "Why do you want to remove it?" He said: "Because there are images on it, and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said what you know concerning them." He said: "Did he not say: Except for patterns on fabrics?" He said: "Yes, but this makes me feel more comfortable.