Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Images)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5353.
نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر پرندوں کی تصاویر تھیَ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتا تھا تو اسے سب سے پہلے وہ نظر آتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! اسے ہٹا دو۔ میں جب بھی گھر میں داخل ہوتا ہوں، اس پر نظر پڑتی ہے تو توجہ دنیا کی طرف ہو جاتی ہے۔“ اور ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں دھاریاں تھیں۔ ہم اسے اوڑھا کرتے تھے۔ اس کے ہم نے ٹکڑے نہیں کیے۔
تشریح:
(1) یہ حدیث مبارکہ دنیا کی رنگینیوں سے کنارہ کشی اور اس سے بے رغبتی پر دلالت کرتی ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بوقت ضرورت پردہ وغیرہ لٹکانا درست ہے۔ لیکن یاد رہے کہ پردے میں تصویر نہ بنی ہو۔ (3) ”توجہ دنیا کی طرف ہو جاتی ہے“ کیونکہ وہ زینت کے لیے لٹکایا گیا تھا اور دنیوی زینت تھی۔ ظاہر ہے توجہ اس طرف ہونا تو لازمی امر تھا وہاں سے آپ گزرتے تھے۔ اگرچہ آپ کے دل میں کراہت ہوتی تھی، توجہ کراہت کے منافی نہیں۔ دنیا سے محبت مذموم ہے نہ کہ توجہ بہ کراہت۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
5372
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
5353
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5258
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
5353
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5367
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5368
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5355
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر پرندوں کی تصاویر تھیَ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتا تھا تو اسے سب سے پہلے وہ نظر آتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! اسے ہٹا دو۔ میں جب بھی گھر میں داخل ہوتا ہوں، اس پر نظر پڑتی ہے تو توجہ دنیا کی طرف ہو جاتی ہے۔“ اور ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں دھاریاں تھیں۔ ہم اسے اوڑھا کرتے تھے۔ اس کے ہم نے ٹکڑے نہیں کیے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ دنیا کی رنگینیوں سے کنارہ کشی اور اس سے بے رغبتی پر دلالت کرتی ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بوقت ضرورت پردہ وغیرہ لٹکانا درست ہے۔ لیکن یاد رہے کہ پردے میں تصویر نہ بنی ہو۔ (3) ”توجہ دنیا کی طرف ہو جاتی ہے“ کیونکہ وہ زینت کے لیے لٹکایا گیا تھا اور دنیوی زینت تھی۔ ظاہر ہے توجہ اس طرف ہونا تو لازمی امر تھا وہاں سے آپ گزرتے تھے۔ اگرچہ آپ کے دل میں کراہت ہوتی تھی، توجہ کراہت کے منافی نہیں۔ دنیا سے محبت مذموم ہے نہ کہ توجہ بہ کراہت۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر چڑیا کی شکل بنی ہوئی تھی جب کوئی آنے والا آتا تو وہ ٹھیک سامنے پڑتا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! اسے بدل دو، اس لیے کہ جب میں اندر آتا ہوں اور اسے دیکھتا ہوں تو دنیا یاد آتی ہے“، ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں نقش و نگار تھے، ہم اسے استعمال کیا کرتے تھے۔ لیکن اسے ہم نے کاٹا نہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بقول امام نووی: یہ تصویروں کی حرمت سے پہلے کی بات ہے، اس لیے آپ نے ”حرمت“ کی بجائے ”ذکرِ دنیا“ کا حوالہ دیا اور ہٹوا دیا، یا یہ غیر جاندار کے نقش و نگار تھے جنہیں دنیاوی اسراف و تبذیر کی علامت ہونے کے سبب آپ نے ہٹوا دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA), the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), said: "We had a curtain on which there were images of birds, at the entrance to the house. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'O 'Aishah, remove it, for ever time I come in and see it, I remember this world.'" She said: "We had a plush wrap, with a border on it, that we would wear, and it was not cut off.