Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Blankets)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5366.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے لحافوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ سفیان نے (لحف کی بجائے ملاحف) کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
تشریح:
(1) امہات المومنین اور خود رسول اللہ ﷺ لحاف استعمال کیا کرتے تھے، نیز مذکورہ حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خواتین و بچوں کے استعمال کے کپڑے اور دیگر ایسے کپڑے بھی جن کی بابت یہ گمان ہو کہ ان میں نجاست اور پلیدی ہو سکتی ہے، ان میں نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ مشکوک چیز سے پر ہیز کرنا اور یقین پر بنیاد رکھنا مطلوب شریعت ہے۔ (2) لحافوں وغیرہ میں نماز نہ پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ عموماً لحاف بھاری ہوتے ہیں جنہیں جلدی نہیں دھویا جا سکتا، اس لیے ان میں اگر کوئی نجاست لگ جائے تو وہ عرصۂ دراز تک باقی رہتی ہے، جب کہ ان کا استعمال روزانہ ہوتا ہے۔ گندگی لگنے کا احتمال تو جماع کے وقت بھی ہوتا ہے، اس لیے عموماً اوپر اوڑھے جانے والے لحافوں سے نماز کے وقت پرہیز کیا جائے۔ واللہ أعلم۔ (3) اگر لحاف کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز جائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں عمومی بات کا ذکر ہے کہ اکثر ان کا خیا ل نہیں رکھا جاتا۔ رسول اللہ ﷺ مجامعت والے کپڑوں میں جبکہ وہ صاف ہوتے، نماز پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لحاف میں وحی بھی نازل ہو جاتی تھی۔
الحکم التفصیلی:
صحیح ابو داؤد:394
(قلت: حديث صحيح) .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: نا سليمان بن حرب: نا حماد عن هشام عن
ابن سيرين عن عائشة.
قال حماد: وسمعت سعيد بن أبي صدقة قال: سألت محمداً عنه؟ فلم
يحدثني، وقال: سمعته منذ زمان، ولا أدري أسمعته من ثبت أولا، فسلوا عنه!
والحديث أخرجه البيهقي (2/415) من طريق المصنف.
وكذلك رواه سلمة بن علقمة عن محمد بن سيرين عن عائشة رضي الله عنها
- لم يذكر ابن شقيق- قالت:
كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يصلي في شُعُرِنا.
أخرجه البيهقي من طريق ؤهَيْب عن سلمة.
وأخرجه أحمد (6/101) : ثنا عفان قال: ثنا بشر- يعني: ابن مُفَضل- قال:
ثنا سلمة بن علقمة عن محمد بن سيرين قال: نُبِّئْست أن عائشة... به. قال
بشر:
هو الثوب الذي يُلْبَسُ تحت الدِّثار.
فهذه الرواية صريحة في أن ابن سيرين لم يسمعه من عائشة. ورواية سعيد
ابن أبي صدقة صريحة بأن ابن سيرين نسي لبعْدِ العَهْد.
وقد حفظ الأشعثُ الحديثَ عنه، فأدخل بينه وبينها عبدَ الله بنَ شقيق، كما
في الرواية الأولى، فاتصل بذلك الإسناد وصح، وقد صححه من سبق ذكرهم
هناك.
(تنبيه) : هكذا وقع الحديث في جميع المصادر المتقدمة بلفظ:
كان لا يصلي... إلخ؛ إلا في رواية لابن حبان (2324) ؛ فهي بلفظ:
كان يصلي...!
بحذف (لا) النافية! وهي عنده من طريق أشعث بن سَوَّار عن ابن
سيرين... به.
وأشعث هذا ضعيف، ودونه أحد المجهولين؛ كما بينته في "الصحيحة"
(3321) تحت حديث عائشة الصحيح هذا.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5380
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5381
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5368
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے لحافوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ سفیان نے (لحف کی بجائے ملاحف) کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) امہات المومنین اور خود رسول اللہ ﷺ لحاف استعمال کیا کرتے تھے، نیز مذکورہ حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خواتین و بچوں کے استعمال کے کپڑے اور دیگر ایسے کپڑے بھی جن کی بابت یہ گمان ہو کہ ان میں نجاست اور پلیدی ہو سکتی ہے، ان میں نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ مشکوک چیز سے پر ہیز کرنا اور یقین پر بنیاد رکھنا مطلوب شریعت ہے۔ (2) لحافوں وغیرہ میں نماز نہ پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ عموماً لحاف بھاری ہوتے ہیں جنہیں جلدی نہیں دھویا جا سکتا، اس لیے ان میں اگر کوئی نجاست لگ جائے تو وہ عرصۂ دراز تک باقی رہتی ہے، جب کہ ان کا استعمال روزانہ ہوتا ہے۔ گندگی لگنے کا احتمال تو جماع کے وقت بھی ہوتا ہے، اس لیے عموماً اوپر اوڑھے جانے والے لحافوں سے نماز کے وقت پرہیز کیا جائے۔ واللہ أعلم۔ (3) اگر لحاف کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز جائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں عمومی بات کا ذکر ہے کہ اکثر ان کا خیا ل نہیں رکھا جاتا۔ رسول اللہ ﷺ مجامعت والے کپڑوں میں جبکہ وہ صاف ہوتے، نماز پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لحاف میں وحی بھی نازل ہو جاتی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہماری اوڑھنے کی چادر میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایسا آپ احتیاط کے طور پر کرتے تھے، کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ کوئی ایسی چیز ہو جو آپ کے لیے باعث تکلیف ہو، بہرحال اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ آپ کے اہل خانہ لحاف استعمال کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would not pray in our blankets.