Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: What has Been Related About Leather Cloths)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5371.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ (ایک دفعہ ہمارے گھر میں) چمڑے کے بچھونے پر استراحت فرما ہوئے۔ آپ کو پسینہ آگیا۔ (میری والدہ) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور آپ کے بابرکت پسینے کو اکٹھا کرکے ایک شیشی میں ڈال لیا۔ نبیٔ اکرم ﷺ نے ان کو (ایسے کرتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا: ”ام سلیم! کیا کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا: میں آپ کا پسینہ اپنی خوشبو میں ڈال لوں گی۔ آپ مسکرانے لگے۔
تشریح:
(1) یہ حدیث مبارکہ میں اس مسئلے کی دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا پسینہ مبارک متبرک تھا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے تبرک حاصل کیا ہے۔ نبیٔ اکرم ﷺ کو اس بات کا علم تھا اور آپ نے انہیں ایسا کرنے سے منع نہیں فرمایا۔ مزید برآں یہ کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے مبارک بالوں اور ناخنوں کو بھی بابرکت سمجھتے تھے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ ﷺ سے بے انتہا محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کے پسینے مبارک کو بھی محبوب متاع سمجھتے تھے اور آپ کے آثار کریمہ سے تبرک حاصل کرتے تھے۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ انسان کا چمڑا، اس کا پسینہ اور اسی طرح انسانی بال بھی پاک اور طاہر ہیں، نیز اس سے قیلولے کی مشروعیت بھی ثابت ہوئی۔ (3) ”چمڑے کا بچھونا“ کپڑے کی چادر سے بہر صورت بہتر ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اچھی چیز کا استعمال معیوب نہیں۔ (4) ”استراحت فرما ہوئے“ پیچھے گزرچکا ہے کہ حضرت ام سلیم اور حضرت ام حرام سے جوکہ بہنیں تھیں، آپ کا کوئی ایسا رشتہ تھا جس کی بنا پر وہ آپ کی محرم تھیں، اس لیے آپ کبھی کبھی ان کے گھروں میں جاتے تھے اور کبھی استرحت بھی فرماتے تھے۔ (5) ”اکٹھا کرکے“ عربی میں لفظ نشَّفَتْهُ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنیٰ خشک کرنے کے ہیں۔ گویا انہوں نے کسی کپڑے میں پسینہ جذب کر لیا اور وہ کپڑا اپنی خوشبو میں نچوڑ لیا یا خالی شیشی میں۔ واللہ أعلم۔ (6) ”مسکرانے لگے“ ان کے حسن عقیدت پر اور حسن ادب کو دیکھ کر۔ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے کہ ایسا تبرک صرف رسول اللہ ﷺ سے خاص تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5385
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5386
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5373
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ (ایک دفعہ ہمارے گھر میں) چمڑے کے بچھونے پر استراحت فرما ہوئے۔ آپ کو پسینہ آگیا۔ (میری والدہ) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور آپ کے بابرکت پسینے کو اکٹھا کرکے ایک شیشی میں ڈال لیا۔ نبیٔ اکرم ﷺ نے ان کو (ایسے کرتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا: ”ام سلیم! کیا کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا: میں آپ کا پسینہ اپنی خوشبو میں ڈال لوں گی۔ آپ مسکرانے لگے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ میں اس مسئلے کی دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا پسینہ مبارک متبرک تھا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے تبرک حاصل کیا ہے۔ نبیٔ اکرم ﷺ کو اس بات کا علم تھا اور آپ نے انہیں ایسا کرنے سے منع نہیں فرمایا۔ مزید برآں یہ کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے مبارک بالوں اور ناخنوں کو بھی بابرکت سمجھتے تھے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ ﷺ سے بے انتہا محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کے پسینے مبارک کو بھی محبوب متاع سمجھتے تھے اور آپ کے آثار کریمہ سے تبرک حاصل کرتے تھے۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ انسان کا چمڑا، اس کا پسینہ اور اسی طرح انسانی بال بھی پاک اور طاہر ہیں، نیز اس سے قیلولے کی مشروعیت بھی ثابت ہوئی۔ (3) ”چمڑے کا بچھونا“ کپڑے کی چادر سے بہر صورت بہتر ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اچھی چیز کا استعمال معیوب نہیں۔ (4) ”استراحت فرما ہوئے“ پیچھے گزرچکا ہے کہ حضرت ام سلیم اور حضرت ام حرام سے جوکہ بہنیں تھیں، آپ کا کوئی ایسا رشتہ تھا جس کی بنا پر وہ آپ کی محرم تھیں، اس لیے آپ کبھی کبھی ان کے گھروں میں جاتے تھے اور کبھی استرحت بھی فرماتے تھے۔ (5) ”اکٹھا کرکے“ عربی میں لفظ نشَّفَتْهُ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنیٰ خشک کرنے کے ہیں۔ گویا انہوں نے کسی کپڑے میں پسینہ جذب کر لیا اور وہ کپڑا اپنی خوشبو میں نچوڑ لیا یا خالی شیشی میں۔ واللہ أعلم۔ (6) ”مسکرانے لگے“ ان کے حسن عقیدت پر اور حسن ادب کو دیکھ کر۔ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے کہ ایسا تبرک صرف رسول اللہ ﷺ سے خاص تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک کھال پر لیٹے تو آپ کو پسینہ آ گیا، ام سلیم ؓ ائیں اور پسینہ اکٹھا کر کے ایک شیشی میں بھرنے لگیں، نبی اکرم ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ”ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟“ وہ بولیں: میں آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم ﷺ ہنسنے لگے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کے ساتھ خاص تھا، چنانچہ سلف میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی نے کسی کا پسینہ محفوظ رکھا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) lay down on a leather mat and sweated. Umm Sulaim got up and collected his sweat and put it in a bottle. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) saw her and said: "What are you doing O Umm Sulaim?" She said: "I am putting your sweat in my perfume." And the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) smiled.