Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Just Ruler)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5380.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الل ہﷺ نے فرمایا: ”سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سایہ مہیا فرمائے گا۔ جس دن اللہ تعالیٰ کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حکمران۔ 2۔ وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلے پھولے۔ 3۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہہ نکلیں۔ 4۔ وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے۔ 5۔ وہ دو شخص جو ایک دوسرے سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کریں۔ 6۔ وہ شخص جسے کوئی خوب رو اور معزز عورت (برائی کی) دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ 7۔ وہ شخص جو اس قدر چھپا کر صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلے کہ دائیں نے کیا کیا ہے۔“
تشریح:
(1) صدقہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ خیرات کرنے کی بابت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی افضل عمل ہے کہ ایسے عامل کو عرش الہٰی کا سایہ نصیب ہوگا۔ زہے نصیب! اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔ آمين۔ (2) یہ حدیث مبارکہ خشیت الہٰی ، یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے کی فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے بالخصوص مخلوق سے چھپ چھپا کر رونے کی تو بات ہی اور ہے۔ جس خوش بخت کو یہ عظیم دولت مل جائے واقعی وہ شخص خوش قسمت ترین انسان ہوتا ہے۔ ایسا صرف وہ شخص کرے گا جسے کمال اخلاص کی دولت حاصل ہو۔ ایسا کرنے والا شخص بھی روز قیامت عرش الہٰی کے سائے کا حق دار ہوگا۔ اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔ (3) یہ حدیث مبارکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر باہم محبت کرنے کا شوق دلاتی ہے، نیز ایسا کرنے والوں کی عظیم فضیلت اور ان کے لیے خوبصورت اجر و ثواب بھی بیان کرتی ہے۔ (4) ”سات قسم کے لوگ“ دیگر احادیث میں ان سات قسموں کے علاوہ بھی مذکور ہیں۔ ان سے ان کی نفی نہیں ہوتی۔ (5) ”اللہ تعالیٰ کا سایہ“ جیسا اس کی شان کے لائق ہے یا پھر اس سے مراد عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ دیکھیے: (المعجم الكبير للطبراني، ج: ۲۰، حديث: ۱۴۶، ۱۴۷، و صحيح الجامع الصغير، حديث:۱۹۳۷) (6) ”جوان“ كيونكہ بوڑھا آدمی عبادت نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ وقت پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار۔ اصل فضیلت جوانی کی عبادت کی ہے۔ (7) ”اٹکا رہتا ہے“ اس کو مسجد میں سکون حاصل ہوتا ہے۔ مسجد سے باہر بے چین رہتا ہے اور اگلی نماز کے لیے منتظر رہتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الل ہﷺ نے فرمایا: ”سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سایہ مہیا فرمائے گا۔ جس دن اللہ تعالیٰ کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حکمران۔ 2۔ وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلے پھولے۔ 3۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہہ نکلیں۔ 4۔ وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے۔ 5۔ وہ دو شخص جو ایک دوسرے سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کریں۔ 6۔ وہ شخص جسے کوئی خوب رو اور معزز عورت (برائی کی) دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ 7۔ وہ شخص جو اس قدر چھپا کر صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلے کہ دائیں نے کیا کیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) صدقہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ خیرات کرنے کی بابت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی افضل عمل ہے کہ ایسے عامل کو عرش الہٰی کا سایہ نصیب ہوگا۔ زہے نصیب! اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔ آمين۔ (2) یہ حدیث مبارکہ خشیت الہٰی ، یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے کی فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے بالخصوص مخلوق سے چھپ چھپا کر رونے کی تو بات ہی اور ہے۔ جس خوش بخت کو یہ عظیم دولت مل جائے واقعی وہ شخص خوش قسمت ترین انسان ہوتا ہے۔ ایسا صرف وہ شخص کرے گا جسے کمال اخلاص کی دولت حاصل ہو۔ ایسا کرنے والا شخص بھی روز قیامت عرش الہٰی کے سائے کا حق دار ہوگا۔ اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔ (3) یہ حدیث مبارکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر باہم محبت کرنے کا شوق دلاتی ہے، نیز ایسا کرنے والوں کی عظیم فضیلت اور ان کے لیے خوبصورت اجر و ثواب بھی بیان کرتی ہے۔ (4) ”سات قسم کے لوگ“ دیگر احادیث میں ان سات قسموں کے علاوہ بھی مذکور ہیں۔ ان سے ان کی نفی نہیں ہوتی۔ (5) ”اللہ تعالیٰ کا سایہ“ جیسا اس کی شان کے لائق ہے یا پھر اس سے مراد عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ دیکھیے: (المعجم الكبير للطبراني، ج: ۲۰، حديث: ۱۴۶، ۱۴۷، و صحيح الجامع الصغير، حديث:۱۹۳۷) (6) ”جوان“ كيونكہ بوڑھا آدمی عبادت نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ وقت پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار۔ اصل فضیلت جوانی کی عبادت کی ہے۔ (7) ”اٹکا رہتا ہے“ اس کو مسجد میں سکون حاصل ہوتا ہے۔ مسجد سے باہر بے چین رہتا ہے اور اگلی نماز کے لیے منتظر رہتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سات لوگ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن (عرش کے) سائے میں رکھے گا، جس دن کہ اس کے سوا کسی کا سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حاکم، وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑھتا جائے، وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، دو ایسے لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں دوست ہوں، ایسا شخص جسے رتبے والی خوبصورت عورت (اپنے ساتھ غلط کام کرنے کے لیے) بلائے تو وہ کہہ دے: مجھے اللہ تعالیٰ کا ڈر لگ رہا ہے، ایک ایسا شخص جو صدقہ کرے تو اس طرح چھپا کر کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا کیا ہے۔؟“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There are seven whom Allah, the Mighty and Sublime, will shade with His shade on the Day of Resurrection, the Day when there will be no shade but His: A just ruler, a young man who grows up worshipping Allah, the Mighty and Sublime; a man who remembers Allah when he is alone and his eyes flow (with tears); a man whose heart is attached to the Masjid; two men who love each other for the sake of Allah, the Mighty and Sublime; a man who is called (to commit sin) by a woman of high status and beauty, but he says: 'I fear Allah'; and a man who gives charity and conceals it, so that his left hand does not know what his right hand is doing.