باب: جو شخص عہدۂ قضا کا طالب اور حریص ہو اسے قاضی مقرر نہ کیا جائے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: Not Appointing One Who is Eager to be a Judge)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5383.
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کیا آپ مجھے عامل مقرر نہیں فرمائیں گے جس طرح فلاں کو مقرر فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میرے بعد تم محسوس کروگے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جارہی ہے، تو تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھے حوض پر ملو۔“
تشریح:
(1) حدیث مبارکہ انصار کی منقبت و عظمت پر دلالت کرتی ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ان کی مدح فرمائی ہے، نیز آپ نے انہیں صبر کی تلقین بھی فرمائی۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اعلام نبوت میں سے ایک بہت بڑی نشانی بھی ہے کہ جس طرح آپ نے پیش گوئی فرمائی تھی بعد ازاں اسی طرح ہوا۔ (3) ہر شخص کو عہدے پر مقرر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسامیاں اتنی نہیں ہوتیں، لہٰذا دوسرے لوگوں کو حسد اور بغاوت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے بلکہ صبر کرنا چاہیے ورنہ افراتفری پھیل سکتی ہے۔ (4) ”تم محسوس کروگے“ تم سے مراد عام لوگ بھی ہو سکتے ہیں اور خصوصا انصار بھی کیونکہ بعد میں حکومت قریش کے پاس ہی رہی اور سرکاری عہدوں پر عموماً قریشی ہی فائز رہے۔ (5) ”حتیٰ کہ مجھے حوض پر ملو“ یعنی صبر کے نتیجے میں تمہیں حوض کوثر نصیب ہوگا۔ یہ معنیٰ بھی ہوسکتے ہیں کہ ”صبر کرنا تا کہ تمہیں حوض کوثر نصیب ہو“ اور میرا دیدار حاصل ہو جب کہ لڑائی جھگڑے کی صورت میں دونوں چیزوں سے محرومی ہو سکتی ہے۔
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کیا آپ مجھے عامل مقرر نہیں فرمائیں گے جس طرح فلاں کو مقرر فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میرے بعد تم محسوس کروگے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جارہی ہے، تو تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھے حوض پر ملو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث مبارکہ انصار کی منقبت و عظمت پر دلالت کرتی ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ان کی مدح فرمائی ہے، نیز آپ نے انہیں صبر کی تلقین بھی فرمائی۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اعلام نبوت میں سے ایک بہت بڑی نشانی بھی ہے کہ جس طرح آپ نے پیش گوئی فرمائی تھی بعد ازاں اسی طرح ہوا۔ (3) ہر شخص کو عہدے پر مقرر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسامیاں اتنی نہیں ہوتیں، لہٰذا دوسرے لوگوں کو حسد اور بغاوت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے بلکہ صبر کرنا چاہیے ورنہ افراتفری پھیل سکتی ہے۔ (4) ”تم محسوس کروگے“ تم سے مراد عام لوگ بھی ہو سکتے ہیں اور خصوصا انصار بھی کیونکہ بعد میں حکومت قریش کے پاس ہی رہی اور سرکاری عہدوں پر عموماً قریشی ہی فائز رہے۔ (5) ”حتیٰ کہ مجھے حوض پر ملو“ یعنی صبر کے نتیجے میں تمہیں حوض کوثر نصیب ہوگا۔ یہ معنیٰ بھی ہوسکتے ہیں کہ ”صبر کرنا تا کہ تمہیں حوض کوثر نصیب ہو“ اور میرا دیدار حاصل ہو جب کہ لڑائی جھگڑے کی صورت میں دونوں چیزوں سے محرومی ہو سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسید بن حضیر ؓ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کہا: کیا آپ مجھے کام نہیں دیں گے جیسے فلاں کو دیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تم پاؤ گے کہ ترجیحات۱؎ ہوں گی ایسے حالات میں تم صبر سے کام لینا یہاں تک کہ حوض پر تم مجھ سے ملو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مستحق اور اہلیت والے کو محروم کر کے نالائق کو کام پر رکھنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Usaid bin Hudair that: A man from among the Ansar came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "Will you not appoint me as you appointed so-and-so?" He said: "You will encounter selfishness after I am gone, so be patient until you meet me at the cistern (Al-Hawd).