Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: Prohibition of Asking for Governorship)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5385.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔ اکرم ﷺ نے فرمایا: ”امارت کی خواہش کرو گے جبکہ یہ قیامت کے دن ندامت اور افسوس و حسرت (کا سبب) بن جائے گی۔ یہ دودھ پلاتی رہے تو اچھی لگتی ہے۔ دودھ چھڑا دے تو بری لگتی ہے۔“
تشریح:
اس حدیث میں حکومت کو عورت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کہ دودھ پلانے والی (عورت) بچے کو اچھی لگتی ہے۔ وہ اس سے محبت کرتا ہے لیکن جب وہی عورت دودھ چھڑا دے تو پھر وہ اس سے نفرت کرنا لگتا ہے۔ لاتیں مارتا ہے اور چیختا چلاتا ہے۔ یہی حالت حکومت اور حاکم کا ہے کہ جب تک وہ برسر اقتدار رہے، وہ حکومت کے نشے میں مست رہتا ہے اور اپنے آپ کو خوش قسمت ترین آدمی سمجھتا ہے۔ بلکہ خوب عیاشیاں کرتا لیکن جب حکومت چھن جاتی ہے تو آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ اقتدار رہ رہ کر یاد آتا ہے۔ پھر وہ آہ و بکا کرتا ہے اور جب اسے پانے دور اقتدار کا حسب دینا پڑتا ہے تو پھر وہ حکومت سے نفرت کرنے لگتا ہے اور اپنے آپ کو بدقسمت ترین انسان سمجھتا ہے۔ اور اگر کوئی صاحب اقتدار اپنی موت تک حکمران رہے تو پھر آخرت میں اس سے برا حال ہوتا ہے۔ إلَّا مَا رحم ربّي۔ حدیث میں بھی اس طرف اشارہ موجود ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے بے مثال عادل حکمران کا قول ہے: ”کاش میں اپنے دور اقتدار کے حساب سے بغیر کچھ لیے دیے (ثواب و عذاب) چھوڑ دیا جا ؤں۔“ یہ اسی حقیقت کا اظہار رہے ورنہ ان کی خلافت کی تعریف تو خود رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی کی صورت میں فرمائی ہے۔ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَ أَرْضَاهُ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔ اکرم ﷺ نے فرمایا: ”امارت کی خواہش کرو گے جبکہ یہ قیامت کے دن ندامت اور افسوس و حسرت (کا سبب) بن جائے گی۔ یہ دودھ پلاتی رہے تو اچھی لگتی ہے۔ دودھ چھڑا دے تو بری لگتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حکومت کو عورت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کہ دودھ پلانے والی (عورت) بچے کو اچھی لگتی ہے۔ وہ اس سے محبت کرتا ہے لیکن جب وہی عورت دودھ چھڑا دے تو پھر وہ اس سے نفرت کرنا لگتا ہے۔ لاتیں مارتا ہے اور چیختا چلاتا ہے۔ یہی حالت حکومت اور حاکم کا ہے کہ جب تک وہ برسر اقتدار رہے، وہ حکومت کے نشے میں مست رہتا ہے اور اپنے آپ کو خوش قسمت ترین آدمی سمجھتا ہے۔ بلکہ خوب عیاشیاں کرتا لیکن جب حکومت چھن جاتی ہے تو آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ اقتدار رہ رہ کر یاد آتا ہے۔ پھر وہ آہ و بکا کرتا ہے اور جب اسے پانے دور اقتدار کا حسب دینا پڑتا ہے تو پھر وہ حکومت سے نفرت کرنے لگتا ہے اور اپنے آپ کو بدقسمت ترین انسان سمجھتا ہے۔ اور اگر کوئی صاحب اقتدار اپنی موت تک حکمران رہے تو پھر آخرت میں اس سے برا حال ہوتا ہے۔ إلَّا مَا رحم ربّي۔ حدیث میں بھی اس طرف اشارہ موجود ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے بے مثال عادل حکمران کا قول ہے: ”کاش میں اپنے دور اقتدار کے حساب سے بغیر کچھ لیے دیے (ثواب و عذاب) چھوڑ دیا جا ؤں۔“ یہ اسی حقیقت کا اظہار رہے ورنہ ان کی خلافت کی تعریف تو خود رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی کی صورت میں فرمائی ہے۔ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَ أَرْضَاهُ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”عنقریب تم لوگ منصب کی خواہش کرو گے، لیکن وہ باعث ندامت و حسرت ہو گی پس دودھ پلانے والی کتنی اچھی ہوتی ہے، اور دودھ چھڑانے والی کتنی بری ہوتی ہے، (اس لیے کہ ملتے وقت وہ بھلی لگتی ہے اور جاتے وقت بری لگتی ہے“)۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی : حکومت اور منصب والی زندگی تو بھلی لگے گی لیکن اس کے بعد والی زندگی ابتر اور بری ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "You will be keen for governorship but it will be regret and loss on the Day of Resurrection. What a good position it is when they are alive, but how miserable their state when they die (and leave it behind).